مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۶۶۔ارشاد فرمایا کہ ایک بار حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرتِ اقدس حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ میں فلاں جگہ جایا کرتا ہوں وہاں کے احباب ہدیہ دیا کرتے ہیں۔ ان لوگوں کی اس عادت کی بنا پر مجھے انتظار ہوجاتا ہے۔ حالاں کہ حدیثِ پاک کے حکم کے مطابق جب اِشراف (انتظار) ہوجاوے تو ہدیہ قبول نہ کرنا چاہیے۔ حضرتِ اقدس تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت! آپ کی برکت سے قلب میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات ڈالی ہے کہ اگر وہ لوگ ہدیہ نہ دیں تو کیا آپ کو گرانی ہوگی۔ فرمایا: نہیں! گرانی تو مطلق نہ ہوگی۔ تو فرمایا: پھر یہ اِشراف نہیں ہے۔ یہ انتظار خیال کے درجے میں ہے۔ اشراف اس انتظار کو کہتے ہیں جس کے نہ ملنے پر تکلیف محسوس ہو۔ ۱۶۷۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے تھانہ بھون میں عید کی نماز پڑھائی، خطبۂ عید سے فارغ ہونے کے بعد اعلان فرمایا کہ علماء نے مصافحہ بعد نمازِ عید کو بدعت لکھا ہے۔ فتویٰ دینا تو مفتی حضرات کا کام ہے مگر مجھے کثرتِ مصافحہ سے تکلیف ہوتی ہے (کمزوری کے سبب)۔ پھر میں نے ہردوئی کے بارے میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ سے معلوم کیا کہ مجھے کیا عنوان بعد نمازِ عید مصافحہ سے روکنے کے لیے اختیار کرنا چاہیے؟ ارشاد فرمایا کہ آپ کے وہاں بدعت کا لفظ موحش ہوگا ،آپ کے یہاں یہ مناسبِ ہے کہ یہ عمل سنت نہیں ہے۔ یہ عنوان نرم ہے۔ ہر مقام کے مناسب حال عنوان اختیار کیا جاوے۔بہرحال اپنے بڑوں سے ان معاملات میں مشورہ کرتا رہے۔ نکیر تو کرے مگر تحقیر نہ کرے۔ اور عنوان موحش نہ ہو۔ اور یہ باتیں بدون صحبتِ اکابر و مشایخ خالی علم سے نہیں سمجھ میں آتی ہیں۔ الحمد للہ! کہ بار بار کی روک ٹوک مناسب عنوان سے یہاں جو جاری رہا اب ہردوئی کی عیدگاہ میں بھی یہ رواج تقریباً متروک ہوگیا۔ ۱۶۸۔ ارشاد فرمایا کہ اگر کسی کار کے انجن میں پیٹرول بھردیا جائے مگر پیٹرول کی ٹنکی میں سوراخ ہو جس سے پیٹرول سڑکوں پر گرتا رہے تو کچھ دیر چل