مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کا مطالعہ کرنا اور ’’مراقبۂ موت ‘‘مؤلفۂ خواجہ عزیزالحسن صاحب مجذوب کو بار بار دیکھنا۔ جس کے چند اشعار برائے تذکیر و عبرت نقل کیے جاتے ہیں ؎ تو برائے بندگی ہے یاد رکھ بہرِ سر افگندگی ہے یاد رکھ ورنہ پھر شرمندگی ہے یاد رکھ چند روزہ زندگی ہے یاد رکھ ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے کُوچ ہاں اے بے خبر ہونے کو ہے تابکے غفلت سحر ہونے کو ہے باندھ لے توشہ سفر ہونے کو ہے ختم ہر فرد و بشر ہونے کو ہے ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے نفس اور شیطان ہیں خنجر در بغل وار ہونے کو ہے اے غافل سنبھل آ نہ جائے دین و ایماں میں خلل باز آ ہاں باز آ اے بدعمل ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے ہے یہ لطف و عیش و دنیا چند روز ہے یہ دورِ جام و مینا چند روز