مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۵) سوال کے جواب میں تاخیر نہ کرے جلدی سے جو دل میں ہو کہہ دےاور نہ جواب دینے میں باتیں بناوے۔ ۶) جس سے کچھ نفع دینی یا دنیوی حاصل کرنا چاہتا ہو اس کا مطیع بنے۔ ورنہ ہر گز نفع نہ ہوگا۔ ۷) اگر کوئی شخص کچھ سوال کرے تو اس کے جواب میں ہر پہلو پر نظر کرے اور ہر مصالح پر بھی۔ اگر تمہارا کام ہو تو خود سوچ کر جواب دے دو۔ یوں نہ کہو کہ جیسا آپ کہیں۔ مثلاً: استاد کسی سےسوال کرے کہ کتنے دن میں آموختہ سناؤ گے یا امتحان دو گے یا کتنے دن قیام کرو گے تو اس میں اپنی مہلت و قوتِ حافظہ وغیرہ کو تم خود سوچ کر جواب دو۔ سائل کیا جانے(یعنی تمہارے حافظہ وغیرہ کو)۔ ۸) طلبہ جس فن کو پڑھیں اس میں کسی کا لحاظ نہ کریں نہ کسی سے دبیں۔ بلکہ بے دھڑک پڑھیں۔ مثلاً :عربی پڑھی تو انگریزی خوانوں سے نہ دبیں،اور اگر تجوید پڑھیں تو غیر تجوید والوں سے نہ دبیں۔حق پر رہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی مرضی کے موافق کام کریں۔ ساری دنیا ناخوش ہو یا حقیر سمجھے یا بُرا سمجھے کچھ پروا نہ کریں۔ مگر اس سے بہت پرہیز کریں کہ کسی سے لڑیں جھگڑیں نہیں، بس اپنی دھن میں رہیں۔ جو ناحق پر ہے وہ نہیں دبتا تو تم حق پر ہوکر کیوں دبو!اگر وہ اپنا ہم خیال بنانا چاہیں تو ان سے صاف کہہ دو کہ میں تمہارا ہم خیال ہر گز نہ ہوں گا۔ معاف کرو۔ تکلیف نہ کرو۔ پھر وہ ان شاء اللہ تعالیٰ کبھی نہ بولیں گے۔ ۹) بہت سی نعمتوں کو لوگ نعمت ہی نہیں جانتے۔ دن رات پڑھنے میں مشغول رہنا بڑی نعمت ہے اور بڑی عبادت ہے۔ بہت سے بندے دن رات فتنہ فساد میں مشغول رہتے ہیں۔نعوذ باللہ من ذالک! ہر نماز کے بعد اور رات کو بعد نماز دس پانچ منٹ اس کے شکریہ میں خدا کی تعریف اور اس کی قبولیت اور اس کے نافعِ دنیا و دین ہونے کے لیے تہہ دل سے دعا کریں، اس سے ان شاء اللہ بہت ترقی ہوگی۔ اللہ میاں کا وعدہ ہے: لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ ؎ اور اپنے قلب اور آنکھ کی ------------------------------