مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۱) کتابوں میں جو مسائل کی مثالیں ہیں ان ہی پر کفایت نہ کرے بلکہ اور بہت سی مثالیں صحیح و غلط بناکر انہیں دکھادے اور صحیح و غلط کی ان سے تمیز کرادے، مثلاً: دَخَلْتُ فِی الْمَسْجِدِ میں اعراب ان سے دلوادے یا خود اعراب دے کر ان سے تصحیح کرادے تاکہ مسائل خوب مشق ہوجاویں۔ ۱۲)طالبِ علموں کو مطالعہ کرنے کا،سبق یاد کرنے کا،آموختہ کی نگرانی کا طریقہ سکھلادے۔ اگر اس کی پابندی نہ کریں تنبیہ کرے اور بغیر طریقہ بتلائے ہوئے مارنا ظلم ہے۔ ۱۳) جس فن سے مناسبت نہ ہو وہ طلبہ کو نہ پڑھائیں اگرچہ ان کے سرپرستوں کی تاکید ہو،کیوں کہ وہ فن پڑھانا ان کا وقت ضایع کرنا ہے۔ ۱۴)اخلاقِ رذیلہ و جمیلہ کے امثال قرآن و حدیث سے چھوٹے چھوٹے جملے نکال کر معرب مبنی،اعراب،عامل،معمول وغیرہ کی مشق کرادیں تاکہ قواعد بھی مشق ہوجاویں اور ادب بھی آجائے اور حدیث کا علم بھی ہوجائے اور حدیثیں ذہن میں اچھی طرح بیٹھ جائیں۔ اور اخلاق کے متعلق اشعارِ ذیل مع معنیٰ انہیں یاد کرائے جائیں ؎ خواہی کہ شوی بمنزل قرب مقیم نہ چیز بہ نفسِ خویش فرما تعلیم صبر و شکر و قناعت و علم و یقین تفویض و توکل و رضا و تسلیم خواہی کہ شود دلِ تو چوں آئینہ دہ چیز بروں کن از درونِ سینہ حرص و امل و غضب و دروغ و غیبت بخل و حسد و کبر و ریا و کینہ ۱۵) مسائل و قواعد کی تقریر طلبہ سے کرادے تاکہ ان کی زبان کھلے۔