مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
سمجھ میں نہیں آتا ہے دوسرے وقت کتاب دیکھ کر یا کسی سے پوچھ کر بتاؤں گا۔ جب معلوم ہو بتلادے۔ ۲) اگر شاگرد کوئی بات بیان کرے اور وہ حق ہو تو بلا تکلف فوراً مان لے ٹال مٹول نہ کرے۔ ۳) آموختہ کی بہت نگرانی کرے۔ ۴) پڑھانے کے وقت نہ اوروں سے باتیں کرکے ان کا نقصان کرے اور نہ ان کو فضول باتیں جو کتاب سے متعلق نہ ہوں بتلا کران کا حرج کرے۔ ۵) ہرکتاب پڑھنے کا جو نفع ہو اتنی لیاقت پیدا کراکر تب اگلی کتاب شروع کرادے۔ ۶) ان کے ہر فضول سوال کا جواب نہ دے، بلکہ اگر فضول سوال ہو ان کو ڈانٹے اور سزا دے۔ ۷) اس کا خیال رکھے کہ سوال سے زیادہ جواب نہ دیں۔ جتنی باتوں کا سوال ہو اتنا ہی جواب دیا کریں۔ ۸) نیچے کی کتابوں میں اوپر کی باتیں نہ بتاوے اس سے طالبِ علم پریشان ہوگا۔ اور جو ضروری باتیں کتابِ زیرِ سبق کی ہوں گی انہیں بھی نہ یاد کرسکےگا۔ ۹) پڑھاتے وقت ہر طالبِ علم کی طرف توجہ کرے تاکہ کسی کی دل شکنی نہ ہو۔ ۱۰) ہر کتاب کا خلاصہ بیان کردے۔خصوصاً جو سبق ہو۔اور آموختہ کا اختصار بیان کردیا کرے تاکہ طالبِ علموں کو خلاصۂ کتاب سے آگاہی ہوجایا کرے۔ اور یادداشت سہولت و آسانی ہوجاوے۔اور روزانہ سبق میں یہ بیان کردیا جاوے کہ آج کے سبق میں یہ فلاں فلاں باتیں یاد کرنے کی ہیں اور خلاصہ ان کا یہ ہے کہ طالبِ علم کثرتِ مضامین سے گھبراوے نہیں اور مضامین ذہن میں محفوظ رہیں، اور ہر کتاب اور ہر سبق کے نئے مضامین پر انہیں مطلع کردے اور ہدایت کردے کہ نئے مضامین کو الگ نوٹ کرکے یاد کریں۔