مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
دیندار بات چیت، میل جول کا راستہ نہیں پاتا اور مخلوق کے خوف سے اس کی ہمت نہیں پاتا برعکس اَمْردسے بات چیت، میل جول میں وہ لوگوں کو دھوکا دے سکتا ہے کہ یہ ہمارا شاگرد ہے یا ہمارا بھائی ہے۔ اس لیے دیندار حضرات کو شیطان اس خبیث عمل میں باآسانی پھنساکر خدا تعالیٰ کی رحمت اور قرب سے دور کردیتا ہے،اور اسی طرح نو عمری میں طلباءاس خبیث فعل میں مبتلا ہوکر اپنی صحت کو خراب اور قوتِ حافظہ کو برباد کرلیتے ہیں اور علم اور تقویٰ سے محروم ہوکر دنیا و آخرت دونوں ہی تباہ کرلیتے ہیں۔ حضرتِ اقدس ہردوئی دامت برکاتہم نے بار بار یہاں دینی مدارس میں یہ ہدایت فرمائی ہے کہ دارالاقامہ جہاں طلباء کی قیام گاہ ہو وہاں ایک استاد اور نگران مقرر ہو جو رات کو دو ایک مرتبہ اچانک معاینہ کرلے کہ طلبہ کس حالت میں ہیں۔ اس سے طلبہ پر خوف ہوگا اور آپس میں غلط میل جول سے محتاط رہیں گے۔ تعمیرِ دارالاقامہ میں بھی اس کا خیال رہے کہ طلبہ کی قیام گاہ کا استاد معاینہ کرسکے۔ اور چھوٹے بچوں کی رہایش کا الگ انتظام ہو، بڑے طلباء کا اُن سے الگ انتظام ہو۔ نیز طلباء کے کمروں کی ایک ایک کنجی مہتمم کے پاس بھی ہو تاکہ جب ضرورت ہو اچانک ان کے کمروں کا معاینہ کیا جاسکے اس سے ان کی صفائی اور آدابِ معاشرت کا امتحان کیا جاسکتا ہے۔ نیز کسی مہمان کو دکھانا ہے تو طلباء سے کنجی مانگنے کی زحمت نہ ہوگی۔ اور مناسب یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کے لیے بڑے بڑے کمرے تعمیر ہوں اور ان کی اخلاقی نگرانی کا نہایت اہتمام کیا جائے اور کوئی استاد ہر گز ہر گز کسی اَمْرد کے ساتھ تنہائی میں نہ رہے، خلوت مع الامارد سے سخت احتیاط رکھے، کیوں کہ یہ مرض بہت آہستہ آہستہ اپنا اثر کرتا ہے، اور جب پورا اثر ہوجاتا ہے پھر اس سے نجات بڑی مشکل سے ہوتی ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے۔ تمام زندگی دوزخیوں کی سی گزرتی ہے۔ چند سطور ’’جزاء الاعمال‘‘ مصنفہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتا ہوں۔