مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
نیز ان کو اللہ تعالیٰ نے سببِ روزی بنایا ہے کہ خدمتِ دیں کے ساتھ روزی کا نظم بھی ہے ۔’’ہم خرماو ہم ثواب ‘‘ کا سلسلہ بھی ہے۔ ۴) طلباء کی عظمت بوجہ مجاہد فی سبیل اللہ وضیفِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے کرنا۔ ۵) مثل اولاد کے طلباء سے شفقت و محبت کا معاملہ کرنا۔ ۶) ایسے معاملات سے احتیاط فرمانا کہ طلباء یا منتظمین یا معاونین کی تحقیر ظاہر ہو، یا عامۃ المسلمین کے سامنے شکایت و بے وقعتی ہو۔ ۷) غصّے کی حالت میں تادیب سے احتیاط کرنا۔ ۸) تادیبِ ضربی سے حتّی الوسع احتیاط فرمانا، اور بشرطِ ضرورت تادیب حدود کے اندر کرنا۔ ۹) نماز باجماعت بلکہ تکبیرِ اولیٰ ، تعدیلِ ارکان، ادعیۂ ماثورہ اور اوقاتِ مقررہ کی پابندی کی تلقین فرماتے رہنا۔ گاہ بگاہ نگرانی از خود کرنا۔ (یہ حقِّ اسلام بھی ہے۔) ۱۰) طلباء کی غلطی و بے ادبی پر اوّلاً فہمایش پھر تادیب حسبِ مصالح و موقع کرنا۔ ۱۱) امارد کو خلوت میں آنے سے سختی سے روکنا۔ ۱۲) بڑے طلباء سے خدمت بعد اجازتِ منتظم لینا۔ امارد سے سخت احتیاط اس بارے میں رکھی جائے۔ ۱۳) طلباء کی عیادت اور ضروری اعانت کا خاص خیال رکھنا۔ ۱۴) ناغۂ سبق کی مضرات گاہ بگاہ بیان کرنا۔ ۱۵) مطالعے کی تاکید فرمانا۔ اسی طرح تاکید مطالعۂ سبق کی بھی ۔ ۱۶) قرآنِ شریف میں ہر ایک کا سبق خود سننا۔ دیگر جماعتوں میں باری باری سبق پڑھانا۔ یا ایک دن میں کئی طلباء سے۔ ۱۷) طالبِ علم کے سبق کا مداراپنی تجویز پر رکھنا کہ آج کون پہلے سنائے۔ تاکہ سب تیاری کرکے لاویں۔ ۱۸) طلباء کی شرارت اور بے ادبی پر صبر و تحمل کا اہتمام چاہیے اور اس وقت کفارِ مکہ