مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بچے کا امام بنادیا جائے تو اس بچے کے قلب میں آپ کی کیا وقعت ہوگی؟ بات سمجھ میں آگئی؟ آج کل اس طرف بڑی کوتاہی ہورہی ہے۔ علماء کو سند دےدی جاتی ہے اور وہ قرآن کو قواعدِ تجوید سے نہیں پڑھ سکتے۔ حضرت حکیم الاُمت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں اس کا بڑا اہتمام تھا۔ بعض وقت تھانہ بھون میں بعض شیخ الحدیث اور بعض شیخ التفسیر کو قاعدہ پڑھنا پڑا۔ تشریح نمبر30 و31 و32 :اجتماعِ طلبہ و جلسہ اور وعظ میں تدویراً اور حدراً طلبہ سے قرآن پڑھوانا اور قواعدِ تجوید کے موافق سنانے پر انعام کا دیا جانا۔ ناکامی پر وظیفے کا بند کرنا اور درجۂ ترقی سے محروم کرنا۔ اس عمل کا اثر یہ ہوگا کہ طلبہ اور اساتذہ تدویراً اور حدراً پڑھنے پڑھانے میں نہایت سرگرمِ عمل رہیں گے کہ نہ معلوم کس سے پڑھنے کو کہا جاوے گا۔ ہر طالبِ علم بھی مستعد رہے گا اور اُستاد کو بھی خاصی فکر اور توجہ رہے گی۔ اور جلسے میں شریک ہونے والے حضرات پر اس کا یہ اثر پڑے گا کہ وہ بھی اپنے بچوں کو اسی طرز سے تعلیم دلانے کا شوق محسوس کریں گے۔ اور دوسرے درس گاہوں کے اساتذہ اور منتظمین جو جلسے میں مدعو ہوں گےانہیں بھی اسی طرح پڑھنے پڑھانے کی توفیق ہوگی۔ اس طرح قرآنِ پاک کی معیاری تعلیم عام ہونے میں مدد ملے گی۔ نیز قواعدِ تجوید کے موافق جو بچہ سنائے اسے انعام بھی دیا جاوے کہ اس سے دوسرے بچوں میں بھی شوق اسی طرح پڑھنے کا پیدا ہوگا،اسی طرح جو قواعد ِتجوید میں ناکام ہوں اُن کا وظیفہ بند کردیا جائے اور ان کی ترقی روک دی جائے تاکہ سب کو فکر رہے اور تعلیم میں محنت کا اہتمام رہے۔ اُمید اور خوف کے یہ دونوں طریقے منزلِ مقصود تک طلباء کو پہنچانے میں نہایت مفید ہوں گے۔ مَنْ شَاءَ فَلْیُجَرِّبْجو چاہے تجربہ کرکے نفع اُٹھاوے۔ تشریح نمبر33: حسبِ ضرورت اساتذہ کو اشرف التفہیم لتکمیل التعلیم یا رحمۃ المتعلمین کے مطالعے کی تاکید کرنا اور تکمیلِ نصاب کرانا۔ اشرف التفہیم لتکمیل التعلیم حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا پسند فرمودہ مجموعہ نصائح برائے طلباء و مدرّسین کو حضرتِ اقدس ہردوئی دامت برکاتہم