مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
جائے۔ یا قصداً کوئی مباح تذکرہ شروع کردیا جائے۔ ۱۱) غیبت کا عجیب و غریب ایک عملی علاج یہ ہے کہ جس کی غیبت کرے اس کو اپنی اس حرکت کی اطلاع کردیا کرے۔تھوڑے دن اس پر مداومت سے ان شاء اللہ تعالیٰ یہ مرض دور ہوجائے گا۔ تنبیہ نمبر1:غیبت کے معنیٰ یہ ہیں کہ کسی مسلمان کے پیٹھ پیچھے اس کے متعلق کوئی کسی ایسی بات کا ذکر کرنا کہ اگر وہ سُنے تو اس کو ناگوار گزرے مثلاً: کسی کو بے وقوف یا کم عقل کہنا، یا کسی کے حسب و نسب میں نقص نکالنا، یا کسی شخص کی کسی حرکت یا مکان یا مویشی یا لباس غرض جس شے سے بھی اس کو تعلق ہو اس کا کوئی عیب ایسا بیان کرنا جس کا سننا اسے ناگوار گزرے، خواہ زبان سے ظاہر کی جائے یا رمز و کنایہ سے، یا ہاتھ اور آنکھ کے اشارےسے یا نقل اُتاری جائے۔ یہ سب غیبت میں داخل ہے۔ ۱۲) نفعِ کامل کے لیے ان باتوں کے ساتھ ساتھ کسی کامل مصلح سے اصلاحی تعلق بھی ضروری ہے تاکہ اگر ان تدابیر کا اثر ظاہر نہ ہو تو ان سے رُجوع کیا جاسکے۔ تنبیہ نمبر2:بعض صورتوں میں غیبت جائز ہے مثلاً: جہاں کسی شخص کی حالت چھپانے سے دین کا یا دوسرے مسلمانوں کا ضرر ہونے کا گمان غالب ہو تو وہاں اس کی حالت ظاہر کردینا چاہیے،یہ منع نہیں ہے،یہ خیر خواہی و نصیحت میں داخل ہے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ جس کی غیبت کرنا چاہیں پہلے اس کے حالات لکھ کر عالم باعمل سے پوچھ لیں اس کے فتویٰ کے بعد اس پر عمل کریں۔ اگر دینی ضرورت نہیں ہے بلکہ محض نفسانیت ہی نفسانیت ہے تو ایسی صورت میں حالتِ واقعی بیان کرنا غیبتِ حرام میں داخل ہے، اور بلا تحقیق کسی عیب کا بیان کرنا تو بہتان ہے۔ تنبیہ نمبر3:اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو فوراً اُٹھ جانا چاہیے، جیسے بارش عمدہ چیز ہے اس میں نہانا مفید بھی ہے مگر اولے پڑنے لگیں تو بھاگنا ہی چاہیے۔ (احقر ابرارالحق عفااللہ عنہ، خادمِ اشرف المدارس ہردوئی) تشریح نمبر8:غصّے کے وقت اور کسبِ مال میں حدود پر نہ رہنا۔