مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ حق تعالیٰ شانہٗ کا یہ فرمان ہے کہ جس شخص کو قرآن شریف کی مشغولی کی وجہ سے ذکر اور دُعائیں مانگنے کی فرصت نہیں ملتی اس کو سب دُعائیں مانگنے والوں سے زیادہ عطا کرتا ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ شانہٗ کے کلام کو سب کلاموں پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسے کہ خود حق تعالیٰ شانہٗ کو تمام مخلوق پر۔؎ حدیث نمبر3:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ ارشاد فرمایا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ قرآن کا ماہر اُن ملائکہ کے ساتھ ہے جو میر منشی ہیں اور نیک کار ہیں۔ اور جو شخص قرآن کو اٹکتا ہوا پڑھتا ہے اور اس میں دِقت اُٹھاتا ہے اس کو دہرا اجر ملتا ہے۔؎ حدیث نمبر4:ابنِ عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حسد (غبطہ ورشک کے معنیٰ میں ) صرف دو شخصوں پر جائز ہے: ایک وہ جس کو حق تعالیٰ نے قرآن شریف کی تلاوت عطا فرمائی اور وہ دن رات اس میں مشغول رہتا ہے۔ دوسرے وہ شخص جس کو حق سبحانہٗ تعالیٰ نے مال کی کثرت عطا فرمائی اور وہ دن رات اس کو خرچ کرتا ہے ۔ (یعنی خدائے تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے) ؎ روایت نمبر5:احیاء العلوم میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ تین چیزیں قوتِ حافظہ بڑھاتی ہیں: ۱)...مسواک )۲)...روزہ )۳)...تلاوتِ کلامِ پاک۔ حدیث نمبر6:عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن صاحبِ قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن شریف پڑھتا جا اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جا اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ------------------------------