مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
گدا خود را ترا سلطاں چو دیدم بدرگاہِ تو اے رحمان دویدم اپنےکو گدااور آپ کو سلطان سمجھ کر آپ کے دروازے پر اے رحمان! دوڑ کر حاضر ہوا ہوں۔ مساجدکو بھی حق تعالیٰ کے ساتھ اسی نوع کی نسبت ہے۔ ہر مسجد خانۂ خدا ہے۔ غالب نے جب مسجد کے پاس گھر لیا تو یہ شعر اُس نے کہا ؎ مسجد کے زیرِ سایہ اک گھر بنالیا ہے یہ بندۂ کمینہ ہمسایہ ٔ خدا ہے خانۂ کعبہ کی صفائی ایسی عظیم خدمت ہے جس کو حق تعالیٰ نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سپر دفرمائی تھی۔ سورۂ حجوَطھِّرْبَیْتِیْ؎ میں اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیے۔ یہ مساجد خانۂ کعبہ کی نیابت کر رہی ہیں،ان کی صفائی اور خدمت بھی عظیم دولت ہے۔ مسجد کی خدمت پر ایک حکایت حضرتِ اقدس مرشدی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے سنائی تھی کہ حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ جو حضرت مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ و مرشد تھے، بچپن میں حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے کافیہ پڑھ رہے تھے۔ ایک دن سبق یاد کرنے کے لیے دہلی کے باہر جنگل چلے گئے، اچانک وہاں دیکھا کہ ایک مسجد ویران سی ہے، درختوں کے پتّوں کے گرنے سے بدبو اور گندگی ہورہی ہے سبق یاد کرنا بند کرکے دن بھر مسجد صاف کرتے رہے اور رات کو جب شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس آئے تو جب کتاب پڑھنا چاہی تو حروف نظر نہ آئے اور ہر ورق سفید نظر آنے لگا۔ بہت گھبرائے، شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے عرضِ حال کیا۔ ارشاد فرمایا: آج دن بھر کہاں تھے؟ واقعہ مسجد کی خدمت کا بیان کیا ۔ فرمایا کہ بس کام بن گیا۔ حق تعالیٰ نے مسجد کی خدمت کا عمل قبول فرمالیا۔ اور تمہیں علمِ لدُنّی عطا فرمائیں گے، اب آپ کو پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ چناں چہ ایسا علم عطا ہوا ------------------------------