مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۱) نماز کا لاؤڈ اسپیکر پر پڑھا جانا۔ (اس سلسلے میں فتاویٰ رحیمیہ و رسالہ مفتی محمدشفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ ’’احکامِ آلاتِ جدیدہ‘‘ کا مطالعہ اہم ہے۔) تشریح نمبر1: حضرتِ اقدس دامت برکاتہم نے یہاں کے اکابر اہلِ علم کے سامنے بھی یہ مسئلہ رکھا کہ اَللہُ اَکْبَرْ اور اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کے الف میں مد کا پیدا کرنا اور مدِّلام حد سے زیادہ طویل کرنا کہاں سے ثابت ہے، بعض قراء اس کے اندر بدون ثبوت مدِّ تعظیمی کہہ دیتے ہیں۔ لیکن اگر ان سے کہا جائے کہ آپ امام بن کر سورۂ اخلاص جب پڑھیں تو قُلۡ ہُوَ اللہُ میں تعظیم کے لیے اذان کی طرح مد کرکے دکھائیں تو خاموش ہوجاتے ہیں۔ اہلِ علم سے ایک صاحب نے فرمایا کہ اَلْاَذَانُ مَدٌّ وَالْاِقَامَۃُ جَزْمٌکی روایت یاد آتی ہے؟حضرتِ اقدس نے فرمایا کہ مگر اَلْاَذَانُ مَدٌّسے یہ کہاں ثابت ہوا کہ اَللہُ اَکْبَرْ کے لام میں طویل مد کیا جاوے اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کے اندر اِلٰہَ سے قبل والے لَا میں قاعدے کے مطابق مد کیا جاتا ہے اور ہر کلمے کے آخر میں مد کیا جاتا ہے۔ پھر حضرتِ اقدس نے فرمایا کہ کیا یہاں (یعنی دارالعلوم کراچی میں) نھایۃ القول المفیدہے؟ تلاش کے بعد شیخ محمد مکّی کی یہ کتاب کتب خانہ میں مل گئی جس کے اندر حضرتِ اقدس کی تحریر نمبر۱ ) کا ثبوت موجود تھا، اور اس میں اَللہُ اَکْبَرْ کے لام میں مدِّ طویل کو سخت قبیح بدعت اور نہایت شدید کراہت لکھا ہے۔ اس کتاب کی اصل عبارت بھی یہاں نقل کی جاتی ہے: فَالْأَصْلِیُّ ھُوَالْمَدُّالطَّبِیْعِیُّ الَّذِیْ لَاتَقُوْمُ ذَاتُ حَرْفِ الْمَدِّ اِلَّابِہٖ وَلَایُتَوَقَّفُ عَلٰی سَبَبٍ بَلْ یَکْفِیْ فِیْہِ وُجُوْدُ أَحَدِ حُرُوْفِ الْمَدِّ لِثَلَاثَۃِ الْمُجْتَمِعَۃِ فِیْ قَوْلِہٖ تَعَالٰی:نُوْحِیْہَا۔ وَعَلَامَتُہٗ اَنْ لَّایُوْجَدَبَعْدَہٗ سَاکِنٌ وَلَاہَمْزَۃٌ، وَسُمِّیَ طَبِیْعِیًّا لِاَنَّ صَاحِبَ الطَّبِیْعَۃِ السَّلِیْمَۃِ لَایَنْقُصُہٗ عَنْ حَدِّہٖ وَلَایَزِیْدُ عَلَیْہِ۔ وَحَدُّہٗ مِقْدَارُ أَلِفٍ وَصْلًا وَوَقْفًا وَنَقْصُہٗ عَنْ أَلِفٍ حَرَامٌ شَرْعًافَیُعَاقَبُ عَلٰی فِعْلِہٖ وَیُثَابُ عَلٰی تَرْکِہٖ ،فَمَا یَفْعَلُہٗ بَعْضُ أَئِمَّۃِ الْمَسَاجِدِ وَ اَ کْثَرُالْمُؤَذِّنِیْنَ مِنَ الزِّیَادَۃِ فِی الْمَدِّ الطَّبِیْعِیِّ عَنْ حَدِّہِ الْعُرْفِیِّ اَیْ عُرْفِ الْقُرَّاءِ فَمِنْ أَقْبَحِ