مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بھری اور دو خالی ۔ ایک دن وعظ میں کسی عالم سے سنا کہ چار رکعت کی سنت میں ہر رکعت بھری یعنی سورت کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں تو انہوں نے عرض کیا کہ میں نے تو دو خالی اور دو بھری پچاس برس سے ادا کی ہے۔ مولانا نے فرمایا: یہ سنت ادا نہیں ہوئی۔ بڑے میاں سر پر ہاتھ رکھ کر رونے لگے کہ ہائے پچاس برس کی سنتیں رائیگاں گئیں۔ علمِ صحیح نہ ہونے سے یہی مصیبت ہوتی ہے کہ محنت بھی کرے اور اجر سے بھی محروم رہے ۔ علمِ صحیح کا حاصل کرنا کس قدر ضروری ہے اس کا اندازہ اس حکایت سے بخوبی ہوجائے گا۔ قیامت کے دن جہل عذر نہ ہوگا علم کا حاصل کرنا بھی تو فرض ہے۔ ۱۶۳) ارشاد فرمایا کہ آج دل میں یہ بات ڈالی گئی ہے کہ جو حضرات اصلاح میں باضابطہ مشغول نہیں ہیں لیکن صالحین کے پاس آمد و رفت رکھتے ہیں ان کو مشورہ دیا جائے کہ وہ ایک تسبیح درود شریف، ایک تسبیح کلمۂ طیّبہ، ایک تسبیح اللہ اللہ کرلیا کریں۔ اگرا ن تینوں پر عمل نہ ہوسکے توا ن میں سے جس ایک پر بھی عمل ہوسکے شروع کردیں ان شاء اللہ تعالیٰ یہ اضافہ اور ترقی کا سبب بنے گا۔ احقر مرتب عرض کرتا ہے کہ اس مشورے کی نہایت درجہ ضرورت تھی،کیوں کہ جو لوگ باضابطہ اصلاح میں مشغول نہ تھے ذکر و فکر میں لگایا جاوے یہ فکر رہا کرتی تھی۔ الحمد للہ! حضرتِ اقدس کے اس ارشاد سے راستہ کھُل گیا۔ ۱۶۴) ارشاد فرمایا کہ دین کے ہر خادم کو چاہیے کہ دین کے دوسرے خادموں کو اپنا رفیق سمجھے فریق نہ سمجھے۔ اسی طرح ہر دینی ادارے کے بارے میں اور ہر جماعت کے خدّامِ دین کو دوسری جماعت کے خدّامِ دین کے بارے میں یہی خیال ہونا چاہیے۔ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ اس حقیقت کے پیشِ نظر آپس میں بدگمانی اور حسد اور غیبت اور اعتراض کا دروازہ بند ہوجاتا ہے۔ اور فریق سمجھنے سے سب فتنوں کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ طالب و محتاجِ دُعا العارض محمد اختر عفااللہ عنہ ۱۴ صفرالمظفر ۱۳۹۶ھ۔ ناظمِ مجلس اشاعۃ الحق،۴۔جی12/1 ۔ناظم آباد، کراچی