مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بہشتی زیور، ورنہ تعلیم الدین اور بہشتی ثمر کو سناتے رہیں۔ گلزارِ سنّت کے موافق اپنی اور اپنے متعلقین کی زندگی ڈھالنے کی کوشش رکھیں۔ ۳) اپنی بیوی بچوں کی نماز، وضع و لباس اور معاملات و اخلاق کی کوتاہی پر فہمایش اور اظہارِ ناراضی کریں۔او رپھر نہ مانیں تو ذرا سختی سے فہمایش کریں،اس پر بھی اثر نہ ہو تو اُن کی پوری حالت کی اطلاع اپنے مصلح یا کسی مصلح سے (جن کی پہچان قصد السبیل او راشرف النصائح اور حیات المسلمین روحِ ہفتم میں ہے) عرض کرکے اصلاح کا طریقہ معلوم کریں اور اس پر عمل کریں۔ مصلح سے دعا کی درخواست بھی کریں اور خود بھی برابر دعا کرتے رہیں۔ بس جس طرح اپنے بیوی بچوں کی جسمانی بیماری کے علاج کی فکر رہتی ہے اسی طرح فکر رکھیں بلکہ اس سے بھی زیادہ،کیوں کہ جان کی حفاظت سے زیادہ ایمان کی حفاظت ضروری ہے۔ جوموجودہ حالات میں بلا خاص اہتمام و فکر کے دشوار ہے۔ ۴) ہر ہفتہ کسی کا وعظ سنوا دیا کریں۔ اگر ہر ہفتہ ممکن نہ ہو تو پھر جس قدر جلد ممکن ہو اپنے گھر وعظ کا انتظام کریں۔ اگر مقامی واعظ کا انتظام نہ ہوسکے تو باہر سے بلانے کا انتظام کریں۔ اس کے لیے مصارف کا نظم قائم کریں۔ جس کی سہل تدبیر یہ ہے کہ اپنی آمدنی کا ایک خاص حصہ دین سیکھنے، سکھانے کے سلسلے میں مقرر کرلیں اور اسی کو جمع کرتے رہیں، یا آٹے کی چٹکی کا سلسلہ اپنے یہاں قائم کرادیں اور ہر ہفتہ اس آٹے کو خود خرید کر رقم اس ہانڈی میں جمع کرتے رہیں یا دونوں سلسلے جاری رکھیں۔ چٹکی سے بڑے بڑے ادارے چل رہے ہیں۔(الحمدللہ اس وقت دعوۃ الحق کے مکاتب کی تعداد ۷۰ تک ہوگئی ہے جو اس نظام سے چل رہے ہیں۔تفصیل کے لیے دیکھیے خدمات دعوۃ الحق۔ اجمالی حال دعوۃ الحق۔) بس تھوڑی سی ہمّت اور انتظام کی ضرورت ہے۔ وعظ کا انتظام اپنے مصلح یا کسی مصلح یا کسی محقق عالم سے کرادیں۔ از خود ہرگز منتخب نہ کریں اور جب تک ایسے واعظ نہ ملیں اس وقت تک حضرت حکیم الامت کے مواعظ جن کی تسہیل ہوچکی ہے وہ سنادیا کریں۔ تسہیل شدہ مواعظ آسانی سے مل جاتے ہیں۔یا ملفوظاتِ حضرت مجدّد اعظم رحمۃ اللہ علیہ ہی سنادیا کریں۔ مکتبۂ اشرفیہ