مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہے،اس کی عظمت کا استحضار اور اہتمام کی برکت ہےکہ مجھے کبھی مالی ابتلا نہیں پیش آتی حالاں کہ تقریباً پانچ لاکھ سالانہ کا خرچ ہے اور تقریباً ستر مکاتب ہیں۔ اور جو طالبِ علم بیمار ہوتا ہے اُس کا علاج بھی شاہی ہوتا ہے۔ دل کھول کر اس کے علاج میں صَرف کیا جاتا ہے۔یہ مجاہد ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان ہیں۔ طلباء ہمارے لیے ذریعۂ معاش بھی ہیں اور ذریعۂ معاد بھی ہیں۔ صدقۂ جاریہ کا باعث بھی یہی بنتے ہیں۔ مدرّسین اور منتظمین دونوں کا نفع ان ہی سے ہے۔ جو طالبِ علم دین سیکھنے کے لیے گھر سے نکلتا ہے جب تک گھر واپس نہیں آتا مجاہد ہوتا ہے۔ اذان اور قرآنِ پاک کی صحت کے سلسلے میں یہ باتیں گزارش کی گئیں۔اور ایک مشورہ عرض کرتا ہوں کہ ہر مؤذن کے ساتھ ایک خادم بھی ہو۔آپ حضرات کو ان ہی باتوں کے لیے تکلیف دی گئی۔ جب خدّامِ دین کی تنخواہیں معقول اور بہتر ہوں گی تو قوم اپنے بچوں کو دین سکھانے کے لیے حوصلے سے دے گی، اگر چہ نیت بھی صحیح نہ ہو، لیکن بعد میں نیت بھی صحیح ہوجاوے گی ؎ وہ ریا جس پر تھے زاہد طعنہ زن پہلے عادت پھر عبادت بن گئی دارالاقامہ کے طلباء کو سو فیصد تکبیرِ اولیٰ کا عادی بنانا چاہیے۔طالبِ علم ہوکر مسبوق کیوں ہو۔ جو استاد بچوں کی نماز اور سنت کے مطابق نماز ادا کرنے کی مشق کا نگران ہوتا ہے اور مسبوق ہونے پر باز پُرس کرتا ہے ان کو اس نگرانی کا وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ اب دعا کرلیجیے حق تعالیٰ توفیقِ عمل بخشیں، آمین۔ ٭٭٭٭