ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
لوگوں کے ان خیالات کی اس سے زیادہ دقعت نہیں جیسے شیخ چلی کے گھڑے کے گر کر پھوٹ جانے پر سارا گھر بار ہی برباد ہو گیا تھا کام جو کرنے کے ہیں وہ کرو جیسا کہ میں نے بیان کیا کہ بدوں باشوکت امیر و سردار کے کام چلنا نہایت دشوار بلکہ محال ہے اور سب سے بڑی ضرورت تو اس کی یہ ہے کہ بدون امیر کے حدود شریعت کا کون تحفظ کرائے گا اور عدم تحفظ حدود شرعیہ پر اگر کامیابی ہو بھی گئی تو یہ خود ایک مسلمان کے لئے نہایت زبردست ناکامیابی ہے ـ بعضے کہتے ہیں کہ یہ حجروں میں رہنے اور بیٹھنے کا وقت نہیں میدان میں آنے کا وقت ہے اگر طریقہ کام کرنے سے حجرہ بھی ہاتھ سے جاوے گا اور میدان بھی نہ ادھر کے نہ ادھر کے رہے پھر ان نو وارد صاحب کے طرف مخاطب ہو کر حضرت والا نے فرمایا کہ جو میں نے عرض کیا آپ کی سمجھ میں آیا عرض کیا کہ جو حضرت فرمارہے ہیں میں بغور سن رہا ہوں اور سمجھ رہا ہوں مگر یہ کام بھی حضرت ہی کے کرنے کا ہے فرمایا مجھے انکار کب ہے میں تو مسلمانوں کا ایک ادنیٰ خادم ہوں مگر جماعت بنانا آپ کا کام ہے ایسی جماعت آپ پیدا کریں جو دل سے اور خلوص نیت سے لوگوں کو عملی صورت پر آمادہ کریں احکام ہم سے پوچھئے مشورہ لیجئے جو طریقہ ہے کام کرنے کا اس طرح کیجئے بہرحال صورت یہ ہے کہ آپ ایسی جماعت پیدا کریں اور ہم سے مشورہ لیں یہ ہے طریقہ کام کرنے کا اور یہ طریقہ آسان بھی ہے اس پر عمل کرنے کی صورت میں کسی پر جبر نہ کیا جاوے جیسے آجکل بعضوں نے وطیرہ اختیار کیا ہے جو کام خوشی سے ہوتا ہے اس میں مداومت ہوتی ہے آپ اس مجموعی طریق کو عملی جامعہ پہنائیں ـ یہ سب صورتیں تجربہ کی بناء پر میں نے بیان کی ہیں میری تو دل سے تمنا ہے کہ دین کے ساتھ مسلمانوں کی دنیا کی بھی فلاح ہو مگر طریقہ کے ساتھ یوں ہی اڑنگ بڑنگ کرنے سے کام نہیں چلا کرتا نہ اس میں برکت ہوتی ہے میرا تجربہ ہے کہ آجکل مسلمانوں کا کام جوش کے ماتحت ہوتا ہے اس لئے اس میں استقلال نہیں ہوتا اگر ہوش کے ماتحت ہو تو دنیا کی تمام قومیں بیٹھی دیکھا کریں ـ ایک یہ بات بھی قابل لحاظ ہیکہ جو شخص جس کام کا اہل ہے وہی کام اس سے لیا جاوے اسمیں گڑبڑ نہ کی جاوے اس کے خلاف کرنا اصول کے خلاف کرنا ہے جو بظاہر سبب ہوتا ہے عدم کامیابی کا یعنی جو کام لیڈروں کا ہے وہ کریں جو کام علماء کا ہے وہ کریں جو کام عوام کا ہے وہ کریں پھر عوام بھی دو طبقے ہیں ایک اہل جان اہل مال کا جو کام ہے