ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
رحم آ گیا اور کہا کہ تو تھوڑی دیر کو کہتا ہے میں تیری خاطر سے ساری عمر کو جاتا ہوں غرض وہ جن چلایا اور میانجی کو پانچ سو روپیہ تو فی الحال مل گیا پھر جو شہرت ہوئی تو تمام علاقہ کے پیر بن بیٹھے اور ساری عمر اسی شان میں گزری ـ گنوار + زہین + بہودہ ( ملفوظ 443 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ جو گنوار کہلاتے ہیں ان میں بعضے بڑے ذہین ہوتے ہیں گو اس ذہانت کو بہودگی میں صرف کرتے ہیں ایک گاؤں میں مولوی صاحب نے ایک شخص کو نماز پڑھنے کی ترغیب دی اور یہ کہا کہ اگر تو چالیس روز نماز پڑھ لے تو تو تجھ کو یہ بھینس دونگا وہ چالیس روز تک نماز پڑھتا رہے جب دن پورے ہو گئے کہا کہ لاؤ بھنیس مولوی صاحب نے کہا کہ بھائی میرا تو یہ مطلب تھا کہ جب چالیس روز نباہ کر نماز پڑھ لیگا عادی ہو جائیگا پھر نہ چھوڑیگا اور بھینس نہ دی تو کیا کہتا ہے جاؤ پھر یاروں نے بھی بے وضو ہی ٹرخائی ہے ـ ایک ایسے ہی شخص کو کسی مولوی صاحب نے روزہ رکھوایا تھا اتفاق سے اس کی بھینس مر گئی اسکے لڑکے نے گھر میں سے کھیت میں آ کر خبر دی تو کیا حرکت کی کہ رمضان شریف کا روزہ تھا بدھنا اٹھا کر پانی پی لیا اور پانی پیکر کہتا ہے کہ لے رکھ لے روزہ نعوذباللہ ـ آجکل کے پیر جیوں کی حالت ( ملفوظ 444 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل عجیب جہالت کا زمانہ ہے ایک مرتبہ پیر جی پنے کی شہرت ہوجائے پھر تو رجسٹری ہو جاتی ہے چاہے زنا کرے جھوٹ بولے دھوکے دے مگر پھر بھی پیر جی ہی رہتے ہیں کہتے ہیں کہ ہم کوئی ڈوکڑے ( چھوٹے حوض ) تھوڑا ہی ہیں کہ ناپاک ہوجائیں ہم تو سمندر ہیں جس میں اگر ناپاکی کی بھی آتی ہے وہ بھی پاک ہو جاتی ہے جیسے سمندر ہیں جس میں اگر ناپاکی بھی آتی ہے وہ بھی پاک ہو جاتی ہے جیسے سمندر میں گنگا جمنا آ کر بھی سمندر ہی ہو جاتا ہے اسی طرح ہمارے اندر معصیت آ کر بھی نیلی ہو جاتی ہے یہ مذہب ہے ان جاہل بد دین لوگوں کا ـ دنیا کی ترقی کا انجام تنزل ہے ـ ( ملفوظ 445 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دنیا کی ترقی بھی انجام میں تنزل ہی ہے اسی طرح دنیا کی راحت میں بھی کلفت ہی ہے خواہ اسکی خواہ دوسروں کی ایک نادار مگر خواندہ شخص ملازمت پر گئے اتفاق سے پانچسو روپیہ کے ملازم ہو گئے اپنے گھر اطلاع خط بھیجا گھر والوں نے انکے گھر پر بچوں کی تعلیم پر میانجی تھے ان کو پڑھنے کو دیا میانجی پڑھ کر رونے لگے بیوی نے کہا خیر تو