ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
21 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ انتظام اوقات کی برکت ( ملفوظ 93 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر میں اوقات منضبط نہ کرتا تو کوئی کام نہیں کرسکتا تھا اس انتظام اور اوقات کی پابندی کی بدولت اتنا کام ہوا انتظام میں حق تعالی نے ایک خاص برکت رکھی ہے مگر اسی انتظام اور اوقات کی پابندی کی بناء پر لوگ مجھ کو بدنام کرتے ہیں اس کا نام لوگوں نے خشکی بے مروتی رکھا ہے میں خشکی کے مقابلہ میں کہا کرتا ہوں کہ اتنی تری بھی نہیں چاہیے کہ جس میں ڈوب ہیں جائے ـ ایک خطبہ کا خواب میں القاء ( ملفوظ 94 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے جو مجموعہ خطیب لکھا ہے اس میں ایک خطبہ ہے محاسبہ اور مراقبہ کا اسمیں مجھ کو دو مشکلیں پیش آئیں ایک تو قید تساوی خطیب کے التزام کیساتھ ضبط مضمون کی کہ مضمون بہت طویل تھا جیسا احیاء کے کتاب المحاسبہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے اور ایک رعایت قوافی کی خدا تعالی کا فضل ہوا ـ خواب میں کسی نے اس کی عبارت بتلادی جس سے دونوں مشکلیں حل ہو گئیں صبح کو اٹھا تو کل حصہ تو محفوظ نہ تھا مگراکثر حصہ متخیلہ میں باقی تھا سو اس خطبہ کو الہامی نہ کہئے اس لئے کہ الہام تو بزرگوں کو ہوا کرتا ہے عوام کو تو خواب میں بتلادیا جاتا ہے ـ حضرت کے ماموں کے کچھ اقوال ( ملفوظ 95 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تحریکات کے زمانہ میں لوگوں نے مجھ پر بلاوجہ طرح طرح کے بہتان باندھے بس ایسی باتوں سے اللہ تعالی کی نعمت کا مشاہدہ ہوتا ہے یعنی اخیر میں ان ہی کی گردن جھکی میری گردن نہیں جھکی وہی میرے دروازے پر معزرت کے لئے آئے ـ مجھے کسی کے دروازہ پر جانا نہیں پڑا اور میرا نقصان ہی کیا ہوا بلکہ نفع ہی ہوا کہ کنکریوں کے بدلے جواہرات عطاء فرمائے گئے یعنی ہر شے کا نعم البدل عطاء جس میں بڑی نعمت یہ ملی کہ مخلوق سے دل چسپی کم ہو گئی اس پر حیدر آباد والے ماموں صاحب کا قول یاد آیا فرماتے تھے کہ تارک الدنیا ہونا تو بڑا مشکل ہے مگر جب بندہ پر خدا کا فضل ہوتا ہے تو وہ متروک الدنیا بنادیا جاتا ہے ـ ماموں صاحب سے میرا اعتبار مسلک کے گو اختلاف تھا مگر ان کی باتیں بڑی ذہانت کی ہوتی تھیں اور مزاج میں ظرافت بھی بہت