ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
رسالہ لکھ کر چھپوا کر اشتہار دینا چاہیئے اور اس مشورہ میں کوئی کام اپنے ذمہ نہیں رکھا ان بد دماغوں کو شرم نہیں آتی حامی دین بنتے ہیں رسالہ بھی ہم ہی لکھیں ، چھپوائیں بھی ہم ہی اشتہار بھی ہم ہی دیں ان سے کوئی پوچھے آپ بھی کچھ کریں گے ـ ان مع العسر یسرا ۔ ( ملفوظ 124 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا جس تنگیکا انجام فرخی ہو وہ تنگی محمود ہے ـ تحرکات میں عوام کو بہکایا جاتا ہے ( ملفوظ 125 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عوام بیچاروں کو محض اغراض کے لئے پھنسایا جاتا ہے بہکایا جاتا ہے فتن کی تحریکات لوگوں کے دین کے برباد کرنے کا ذریعہ بن گئیں اللہ ہی محافظ ہیں میرا تو مسلک یہ ہے کہ جو کام آسانی سے ہو سکے کر لو ورنہ چھوڑ دو انسان غیر اختیاری کام کا مکلف بھی تو نہیں پھر کیوں خلجان میں پڑے ـ دینی شبہات کا علاج ہیبت اور محبت اور ان دونوں کے حصول کا طریقہ ( ملفوظ 126 ) ایک صاحب نے ایک شبہ پیش کرنا چاہا حضرت والا نے فرمایا کہ شبھات کا ازالہ محض قیل و قال سے نہیں ہوا کرتا کام کرنے سے اکثر شبھات کا خود بخود سد باب ہو جاتا ہے پہلے کام میں کوشش کرو اور اصلاح کا ارادہ کرو پھر کوئی شبہ ہو پیش کرو کام کرنے سے قبل سوچ سوچ کر باتیں کرنا محض وقت کو بیکار کھونا ہے مجھکو حضرت استادی مولانا محمد یعقوب صاحب کا جواب بے حد پسند آیا دوران درس میں ایک طالب علم نے ایک حدیث پر شبہ کیا تھا اس کا جواب مولانا نے دیا تھا وہ حدیث یہ ہے کہ جو اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ : لا یحدث فیھما نفسہ ۔ یعنی ان رکعات میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے یعنی حدیث النفس کے طریق پر جیسے ہم لوگ ادھر ادھر کی باتیں سوچا کرتے ہیں اس سے وہ نماز بھی بالکل خالی بے سوچے اگر وساوس آویں کوئی حرج نہیں خود نہ سوچے حاصل یہ ہے کہ خطرات احداث اور بقاء دونوں اس کے تمام گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ایک طالب علم نے عرض کیا کہ حضرت کیا ایسی نماز ممکن ہے جس میں خیالات یا وساوس نہ آویں اول تو طالب علم نے سوال ہی غلط کیا حدیث تو یہ ہے لا یحدث فیھما نفسہ نہ کہ لا تتحدث فیھما نفسہ مگر مولانا نے اس سے تعرض نہیں فرمایا بلکہ عجیب ہی جواب دیا وہ دیا یہ کہ میاں کبھی ایسی نماز پڑھنے کا تم نے ارادہ بھی کیا تھا جس میں