ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
ہے کیا لکھا ہے کہنے لگے تم روؤ تو بتلاؤں وہ بھی روئی اور یہ دیکھ کر بچے رونے لگے محلہ کے لوگ جمع ہو گئے پوچھا کہ کیا کہنے لگے تم بھی روؤ تو بتلاؤں واقعہ معلوم کرنے کے لئے وہ سب بھی روئے تب آپ نے کہا کہ وہ پانچ سو کے نوکر ہوگئے ہیں لوگوں نے کہا کمبخت اس میں رونے کی کیا بات کہنے لگے رونے کی بات تو ہے ہی سنو جب اتنی بڑی تنخواہ پانے لگے تو اپنے بچونکو اعلی تعلیم دلائیں گے تو سب سے اول مجھ کو نکالیں گے یہ تو میرے رونے کی بات ہے پھر بیوی بوڑھی ہے وہ نئی شادی کرینگے اس بیوی کو نکال دینگے اسکے رونے کی یہ بات ہے پھر امیرانہ سواری بھی رکھیں گے تو اصطبل وغیرہ کی ضرورت ہو گی گھر کافی نہیں محلہ والونکے گھر خرید کر گھوڑوں کے اصطبل بنادینگے محلہ خالی ہوگا محلہ والوں کے رونے کی یہ بات ہوگی خوب صحیح حساب لگایا کہ جسکی ترقی ہوتی ہے اتنوں کا تنزل ہوتا ہے ـ بعض بزرگوں کے غلبہ عشق کے حالات ( ملفوظ 446 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بزرگان سلف پر جو اعتراضات ہیں لوگوں کے انکے معاملات کی حقیقت معلوم نہیں ہوتا اس لئے اعتراض کرتے ہیں جامعیت اور کاملیت کے بعد بھی باستثنا راسخین اکثر کو جب ایک طرف مشغولی زیادہ ہو جاتی ہے دوسری طرف سے ذہول ہونے لگتا ہے تو اس جانب کے حقوق میں بعض اوقات کوتاہی ہوتی ہے اس لئے یہ حضرات معذور تھے اعتراض کرنے والوں کے کیا خبر کہ کسی پر کیا گزر رہی ہے اور کس حالت میں ہے اصل میں یہ حضرات عاشق تھے تو عشق کے غلبہ میں کوئی فرو گزاشت ہو جانا بعید نہیں چناچہ عشق کے غلبہ میں بعض بزرگوں کے جذبات کے بعض واقعات یاد آگئے جو ظاہری انتظام کے خلاف تھے ـ ہمارے حضرت حاجی صاحب نے مرض الموت میں مولوی اسماعیل صاحب مقیم مکہ سے فرمایا میں نے اوروں سے تو کہا نہیں تم سمجھدار ہو تم سے کہتا ہوں میرا یوں جی چاہتا ہے کہ میرے جنازہ کے ساتھ ذکر جہر کیا جائے انہوں نے کہا کہ حضرت فقہا نے مکروہ کہا ہے حضرت نے فرمایا بہت اچھا جیسے مرضی ہو جب حضرت کا جنازہ چلا ایک عرب کو خود بخود جوش آیا اور حاضرین سے کہا اذکراللہ اور بلند آواز سے ذکر شروع کر دیا پھر کیا تھا تمام مجمع ذکر میں مشغول ہو گیا تب مولوی صاحب نے کہا کہ حضرت یہ ہی چاہتے تھے میں نے حضرت کو تو منع کر دیا تھا اب اسکو کون منع کرے ـ ایک بزرگ نے وصیت کی تھی ـ کہ ہمارے جنازہ کیساتھ کوئی خوش آواز پڑھتا ہو چلے ـ مفنسا نیم آمد یم بکوئے تو ، ثیا اللہ از جمال روئے تو