ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
کیونکہ اگرچہ دونوں فعل یکساں ہیں مگر باطنی طور پر بہت فرق ہے تا ہے دیکھو شیر ( یعنی جانور ) اور شیر ( یعنی دودھ ) دونوں لفظ ایک ہی طرح لکھے جاتے ہیں مگر دونوں میں جو فرق ہے وہ ظاہر ہے ) باقی فضول و ضروری کے امتیاز کے لئے خود الجھن میں پڑنے کی ضرورت نہیں ـ اپنے کو جس کے سپرد کیا ہے وہ جو تعلیم کرے اس پر عمل کرتا رہے ـ کیونکہ اس کو وہی سمجھتا ہے کہ ہر چیز کا موقع محل ہے ؟ چناچہ سکوت بھی مطلقا فضیلت کی چیز نہیں ـ بعض نطق سکوت سے افضل ہے بلکہ سکوت کی فضیلت تو بولنے ہی کی بدولت معلوم ہوئی ہے ـ جیسے خلوت کی فضیلت بدولت جلوت ہی کے معلوم ہوئی ـ غرض یہ ہے کہ موقع ہے ہر چیز کا کہیں سکوت مناسب ہے ـ کہیں بولنا مناسب ہے ـ کبھی خلوت کی ضرورت ہے ـ کبھی جلوت کی ضرورت ہے ـ اس اختلاف موقع کی ایک مثال ذکر کرتا ہوں ـ یہ مثالیں مقصود کی توضیح کے لئے ہوتی ہے ـ ایک بہو کی حکایت ہے نئی نئی شادی ہو کر سسرال میں آئی مگر بولتی نہ تھی ـ ساس نے کہا کہ بہو تو بولتی کیوں نہیں کہنے لگی کہ میری ماں نے مجھے منع کر دیا تھا کہ ساس کے گھر بولنا مت ـ ساس نے کہا کہ ماں تیری بیقوف ہے ـ ضرور بولا کر بہو نے کہا کہ تو پھر کچھ بولوں ساس نے کہا کہ ضرور بول ـ اب بہو بولتی ہیں تو دیکھو کیا نور برساتی ہیں ـ کہتی ہے کہ اماں ایک بات تم سے پوچھتی ہوں وہ یہ کہ اگر تمھارے لڑکے کا انتقال ہو جاوے اور میں بیوہ ہو جاؤں تو میری کہیں اور شادی کر دوگی یا یونہی بٹھلائے رکھو گی ـ ساس نے کہا کہ بہو بس تو خاموش ہی رہا کر تیری ماں کا منع کرنا ہی صحیح رہا ہے ـ امام ابو یوسف املا لکھوایا کرتے تھے طلباء میں سے ایک شخص بالکل نہ بولتا تھا ـ آپ نے فرمایا کہ میاں تم کبھی نہیں بولتے کچھ پوچھتے پاچھتے نہیں ـ عرض کیا کہ اب پوچھا کروں گا ـ ایک مجلس میں امام صاحب نے مسئلہ فرمایا کہ آفتاب کے غروب ہونے پر روزہ افطار کر لیا جاوے تو وہ شخص کہتا ہے کہ میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں فرمایا پوچھو کہتا ہے کہ اگر روز آفتاب غروب نہ تو کیا کرے ـ امام صاحب نے فرمایا کہ بس بھائی تمھارا نہ بولنا ہی مناسب ہے ـ حاصل یہ کہ موقع و محل ہوتا ہے ہر چیز کا جس کو مربی مناسب سمجھے گا اس کی تعلیم کرے گا ـ کشف میں بڑی مصیبتیں ہیں ( ملفوظ 310 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ حق تعالی کا احسان اور فضل ہے کہ ضرورت کی باتیں ذہن میں ڈال دیتے ہیں ـ ورنہ ہر شخص کو کشف نہیں ہوتا اور مجھ کو تو ہوتا بھی تو سلب کی دعاء کرتا ـ کشف میں بڑی مصیبتیں ہیں ـ ایک تو یہ ایک بات ہونے والی ہے ـ دس روز بعد ، معلوم ہو گئی آج ،