ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
سچا خواب ہے میں نے اس سے زیادہ کچھ ہی نہیں ( یعنی شدید کلمات نہیں کہے گو اس نے ساری عمر مجھ کو گالیاں دیں ـ ایک مولوی صاحب بدعتی کا ذکر کر فرمایا کہ وہ اٹا وہ میں ملے مجھے کہتے تھے کہ اگر تم ایک کام کرنے لگو تو تمام ہندستان کو میں تمہارا غلام بنادوں یہ میری ذمہ داری ہے وہ کام یہ ہے کہ مولد میں قیام کرنے لگو میں نے کہا اگر کسی کو غلام بنانا مقصود نہ ہو کہنے لگے کہ بس یہی تو افسوس کی بات ہے آپ لوگ مصالح کو سمجھتے ہی نہیں میں کہتا ہوں کہ مصالح تو ہمارے یہاں خوب پیسے جاتے ہیں کہ سالن مزہ دار ہو اور وہ یہ بھی کہتے تھے کہ تم کو اپنی قوت کی خبر نہیں کہ لوگوں پر کتنا اثر ہے بس ذرا سا حجاب ہے اگر وہ اٹھ جائے تو پھر تم کو معلوم ہو کہ لوگوں کے قلب پر تمہارا کتنا اثر ہے پھر مزاحا فرمایا کہ یہ قوت تو ایسی ہوئی جیسے مشہور ہے کہ بریلی پر ان خان صاحب سے موجہہ ہو گیا معلوم نہیں ان کو دھوکہ ہوا انہوں نے مجھ کو دور سے سلام کیا اتفاق سے میں نے دیکھا بھی نہیں اس لئے جواب بھی نہیں دیا پھر ان کو کسی سے معلوم ہوا کہ یہ تو اشرف علی ہے اس قدر غصہ آیا کہ پلیٹ فارم چھوڑ کر باہر گاڑی میں جا بیٹھے پھر شہر میں اس سلام کی شہرت ہو گئی اب عوام کا کون انتظام کرے اس طرف کے لوگوں نے کہا کہ آج تو ایسے مرعوب ہوئے کہ جھک کر سلام بھی کر لیا ان کے معتقدین نے جواب دیا کہ پہچانا نہ تھا لوگوں نے کہا کہ جی ہاں ایسے دودھ پیتے بچے تھے پہچانا نہ تھا غرض اچھا خاصا تماشہ ہو گیا اسی سلسلہ میں ایک اور قصہ بیان فرمایا بریلی میں بدعتیوں کا ایک جلسہ ہوا اس میں ایک صاحب نے ایاک نعبد وایاک نستعین کی تفسیر بیان کی قیامت کے روز پیشی کے وقت خدا اور رسول دونوں مجتمع ہوں گے تو ہم اس وقت خدا کی طرف منہ کر کے کہیں گے ـ ایاک نعبد اور حضور صلی اللہ عیلہ وسلم کی طرف منہ کر کے کہیں گے ـ وایاک نستعین ۔ اس پر بڑی تحسین ہوئی کہ واہ واہ کیا نکتہ ہے کیوں صاحب یہ بھی کوئی نکتہ ہوا ـ رنگون میں ایک ہندستانی بدعتی مولوی شجرہ میں بزرگوں کے نام کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم چھپوایا ہے اور کہتا ہے کہ تبعا کہنا جائز ہے جواب میں فرمایا کہ کیا مفسدہ کے وقت بھی جائز ہے دوسرے لفظی تبعیت زیادہ موثر یا منوی تبعیت ظاہر ہے کہ اس شخص کو اصل مقصود تو بزرگان شجرہ پر صلوۃ بھیجنا ہے خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا نام حیلئہ جواز کے لئے تبعا گیا ہے ـ خاں صاحب بریلوی کے ایک معتقد کا بیان ( ملفوظ 395 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کلکلتہ میں ایک شخص ان خاں صاحب مذکور کا معتقد