ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
اسرار کو عقل سے کوئی کیا سمجھ سکتا ہے مثلا جبر و قدر ہی کے مسئلہ کو دیکھ لیجئے وہاں تک کسی کی عقل کی رسائی نہیں ہے اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں خوض و بحث سے روک دیا ہے کسی ایسے ہی مسئلہ کے متعلق کسی نے ایک بزرگ سے دریافت کیا تھا کیا خوب فرمایا کہ ـ عے اکنوں کرا دماغ کہ پر سد ز باغبان ، بلبل چہ گفت و گل چہ شنید و صباچہ کرو بس اتنا سمجھ لینا کافی ہے کہ وہ حاکم ہونے کی ساتھ حکیم بھی ہیں جو کچھ کرتے ہیں اسی میں بندہ کے لئے مصلحت ہوتی ہے ـ اسباب کے ساتھ زہد ہونا کمال ہے بزرگ بننا ہو تو کہیں اور جاؤ انسان بننا ہو تو یہاں آؤ ( ملفوظ 532 ) ایک سلسلہ گفتگو میں کسی اصل پر متفرع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ وجہ ہے کہ صوفیہ کرام علی الاطلاق ترک اسباب کی کبھی اجازت نہیں فرماتے محققین کا یہ قول ہے کہ ایسا زہد خلاف ادب ہے جس میں مطلقا ترک اسباب ہو کمال یہی ہے کہ اسباب کے ساتھ زہد کو جمع کیا جائے چناچہ وہ کہتے ہیں کہ گھر میں دروازہ بند کر کے بیٹھنا توکل نہیں اسی طرح کسی جنگل بیابان میں جا کر بیٹھنا توکل نہیں گھر ہی میں بیٹھو مگر دروازہ کھول کر بیٹھو لیکن دروازہ کی طرف دیکھو مت دروازہ سے آنے والے کی طرف مت دیکھو اسی کو کسی غیر عارف نے تنگ آ کر اس طرح کہہ دیا ہے ـ در میان قعر دریا تختہ بندم کردہ ، باز میگوئی کہ دامن ترمکن ہشیار باش لیکن یہ مشکل اسی کے واسطے ہے جو دریا میں تیرنا جانتا ہو اور اس فن سے ماہر نہ ہو باقی جو جانتے ہیں اور فن سے ماہر اور واقف ہیں وہ کھڑے ہو کر تیرتے ہیں اور دامن کو صاف بجا لے جاتے ہیں اسی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ محقق ہمیشہ جامع بین الاضداد ہوتا ہے اسباب سے صرف استعمال کا تعلق رکھتے ہیں اور توجہ کا تعلق نہیں رکھتے ـ کمال توکل یہی ہے کہ اسباب سے صرف استعمال کا تعلق رکھتے ہیں اور توجہ کا تعلق نہیں رکھتے ـ کمال توکل یہی ہے کہ اسباب ظاہری ہوں اور پھر ان کی طرف توجہ نہ ہو ان کی طرف نظر نہ ہو اس کو ایک مثال سے سمجھ لیجئے کہ مریض دوا بھی پئے اور پھر نظر دوا پر نہ ہو بلکہ خدا پر ہو کہ اگر وہ چاہیں گے تو شفاء فرمادیں گے مئوثر ان ہی کے حکم کو سمجھے یہی ہے کمال توکل اور اگر بالکل اسباب نہ ہوں اور پھر توکل ہو تو یہ کوئی کمال کا درجہ نہیں جیسے اگر گھر روٹی نہ پکی ہو اور نہ کھائے تو کوئی نہیں گھر روٹی پکی ہو اور چنگیز بھری ہوئی سامنے رکھی ہو اور پھر کم کھائے یہ کمال ہے یہ ہے قلت الطعام کا مصداق مگر یہ سب موقوف ہے صحبت کامل پر کسی کی جوتیاں سیدھی کرو ڈونڈے کھاؤ اس کے سامنے ناک رگڑو اس سے حقیقت تک رسائی ہوتی ہے بدون اس کے رسائی مشکل ہے میں تو کہا کرتا ہوں کہ شاہ صاحب بننا آسان ملک التجار بننا آسان