ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ہو گیا ـ وہ مصلحت یہ تھی کہ پہلے زمانہ میں جبکہ تقلید شخصی شائع نہ تھی اتباع ہوا ( خواہش نفسانی ) کا غلبہ نہ تھا ـ اس لئے ان لوگوں کو عدم تقلید مضر نہ تھی بلکہ نافع تھی کہ عمل احتیاط کی بات کرتے تھے ـ بعد اس کے ہم لوگوں میں غلبہ اتباع ہوا کا ہو گیا ـ طبیعت ہر حکم میں اپنی نفسانی غرض کی موافقت کو تلاش کرنے لگی ـ اس لئے عدم تقلید میں بالکل اتباع نفس و ہوا نفس و ہوا کا رہ جائے گا جو کہ شریعت میں سخت مذموم ہے ـ سو تقلید مذہب معین اس مرض اتباع ہوا کا علاج ہے ـ کافر بتانے اور کافر بنانے میں فرق ( ملفوظ 543 ) ارشاد فرمایا کہ بعض آزاد منش لوگ علماء پر اعتراض کرتے ہیں کہ یہ لوگوں کو کافر بناتے ہیں ـ میں یہ جواب دیا کرتا ہوں کہ بناتے نہیں ـ بتاتے ہیں ـ کافر بنتے تو وہ خود ہیں ـ علماء بتلا دیتے ہیں ـ ایمان میں خوف عقلی کافی ہے ( ملفوظ 544 ) ارشاد فرمایا کہ ایک شخص نے شبہ لکھا تھا کہ حاکم مجازی کے سامنے بہت ڈرتا ہوں ـ اور اللہ تعالی سے اتنا خوف نہیں معلوم ہوتا اس سے شبہ ضعف ایمان کا ہوتا ہے ـ میں نے اس کا جواب لکھا تھا کہ یہ خوف طبعی ہے جس کا مدار مشاہدہ ہے تو حاکم مجازی کا زیادہ خوف بوجہ مشاہدے کے ہے اور اللہ تعالی کا چونکہ مشاہدہ نہیں ـ اس لئے زیادہ خوف نہیں معلوم ہوتا مگر انسان اس کا مکلف نہیں ـ وہ خوف عقلی ہے جو سب سے زیادہ خدائے تعالی ہی کا ہے اس لئے شبہ ضعف ایمان کا نہ کرنا چاہئے ـ قبر پر پھول چڑھانا ( ملفوظ 545 ) ارشاد فرمایا کہ ایک صوفی غیر متشرع الہ آباد کے میرے پاس گنگوہ میں آئے اور پھولوں کا ایک ہار مجھے دے کر کہا کہ آج ایک باغ میں سے پھول لایا تھا کچھ تو حضرت شاہ عبدلقدوس صاحب کے ہاں چڑھائے اور کچھ اس میں کا بچا ہوا تمہارے پاس لے آیا ـ میں نے ان سے ان کے مذاق کے موافق کہا کہ اگر کوئی شخص نہایت لطیف المزاج اسی روپیہ تولہ کا عطر لگاتا ہو اور آپ اس کے پاس بالکل معمولی اور خراب چار آنہ تولہ کا عطر لے جاکر اس کے کپڑوں میں لگا دیں تو کیا اس کو ناگوار نہ ہوگا ـ سو یہ حضرت اولیاء اللہ جنت کے روائح ( خوشبوؤں ) سے مشرف ہو چکے ہیں اور ان روائح اور دنیا کے پانچ پھولوں میں یہی نسبت ہے تو ان کے قبور پر ان پھولوں کا چڑھانا ان کو کیسے گوارا ہوگا ـ یہ بات ان کی سمجھ میں آگئی اور توبہ کر لی اور کہنے لگے آئندہ ایسا نہیں کروں گا ـ