ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
حاصل ہوگا اس لئے بھلائی میں تو ترقی اچھی ہے اور برائی میں ترقی بری ہے تو اب جس ترقی کو اور لوگ کہتے ہیں یا وہ اس کا بھلا ہونا ثابت کر دیں یا جس ترقی کو علماء اسلام کہتے ہیں ہم اسکا بھلا ہونا ثابت کر دیں خود ترقی کرنا تو ضروری اور فرض ہے مگر ان طریقوں نے ترقی کو برائی میں ترقی کرنا بنا دیا ہے ( البقرہ 45 ) ( جو درحقیقت بجائے ترقی کے تنزل ہے ) اسلاف کی ترقی اور موجودہ ترقی موجودہ ترقی کا حاصل تو حرص ہے اور شریعت نے حرص کی جڑ کاٹ دی ہے صحابہ کرام نے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نمونہ تھے کہیں ایسے خیال کو اپنے دل میں جگہ نہیں دی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اسکی تعلیم فرمائی نہ حضور ہی کی سیرت میں کوئی ایسا واقعہ ہے ان سب کی ترقی تو دین کی ترقی تھی ـ اگرچہ اسکے ساتھ ہی ساتھ دنیا کی بھی وہ ترقی ملی کہ آج لوگوں کو خواب میں بھی نصیب نہیں لیکن مقصود صرف دینی ترقی تھی چناچہ انکی اس شان کو خدا تعالی ارشاد فرماتا ہے : الذین ان مکنٰھم فی الارض اقاموالصلوٰۃ واٰ تو الذکوٰۃ وامروبالمعروف ونھو عن لمنکر ( یہ وہ لوگ ہیں اگر ہم انکو زمین پر قبضہ دیدیں تو یہ نماز ادا کرتے رہا کریں ـ زکوۃ دیتے رہا کریں ـ اور بھلائی کا حکم اور برائیوں سے روک ٹوک کرتے رہا کریں ) یہ ہے ترقی کے بعد ان کے خیالات کا نقشہ جس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں تجارت آخرت 2 تا 4 مالی ترقی جس ترقی کو لوگ ترقی کہتے ہیں اسکے تین حصے ہیں مال ، عزت حکومت ، آجکل دوسری قوموں کے سامان عیش دیکھکر مسلمانوں کی رال ٹپکتی ہے مگر یہ نہیں جاتے کہ بھلائی اورسلامتی ، اسی میں ہے کہ انکو دنیا زیادہ نہ ملے اگر ہم کو زیادہ مال دیا جاتا تو رات دن دنیا ہی کی فکر میں رہتے آخرت سے بالکل غافل ہو جاتے اس پر شاید یہ شبہ ہوا کہ ہماری نیت تو یہ ہے کہ اگر خدا تعالی ہم کو سامان زیادہ دیں تو خوب نیک کام کریں اور اللہ تعالی کے راستہ میں خوب خرچ کریں تو یاد رکھئے کہ اللہ تعالی آپ سے زیادہ جاننے والے ہیں آپ کو کیا خبر ہے کہ اسوقت آپ کے جو جو ارادے اور نیتیں ہیں زیادہ مال ملنے کے بعد بھی یہ باقی رہیں گے یا نہیں اسکو تو اللہ تعالی ہی جانتے ہیں ـ حضرات صحابہ کرام سے بڑھ کر کون نیک نیت ہوگا مگر حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار صحابہ سے فرمایا کہ '' تمہاری کیا حالت ہوگی جب کہ میرے بعد سلطنتیں اور شہر فتح ہونگے اور تمہارے پاس زیادتی کے ساتھ مال و سامان اور غلام اور نوکر ہونگے صحابہ نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیلہ وسلم اسوقت ہم اللہ کی عبادت کرنیکے واسطے فارغ ہو جائیں گے نتفرغ للعباۃ و نکفی المؤنۃ ہم عبادت کے لئے فارغ ہو جائیں گے