ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
خطروں سے ہوتی ہے مثلا اب ہم اطمنان سے بیٹھے ہیں کوئی ہمکو ذلیل نہیں کر سکتا بیگار میں نہیں پکڑ سکتا غرض عزت کی غرض ضرر سے بچنا ہے ـ اس تقریر سے معلوم ہو گیا ہوگا کہ عزت اور مال دونوں پسندیدہ اور حاصل کرنیکے قابل ہیں بشرطیکہ طریقہ سے ہوں شریعت کی حد میں رہکر ہوں اور جو لوگ مال اور عزت حاصل کرنیکی کرتے ہیں ان کا مطلب مال کی محبت اور عزت کی محبت سے منع کرنا ہے اور محبت بھی ایسی جو حق تعالٰی کی محبت سے بڑھی ہوئی ہو کہ انکی ہوس میں اللہ تعالی کے حکم کو پیٹھ پیچھے ڈال دیا جائے ـ خود ارشاد ہے : قل ان کان اٰ با ء کم وابناء کم و اخونکم و ازواجکم و عشیرتکم واموال ن اقترفتموھا وتجارۃ تخشون کسادھا و مساکن ترضونھا احب الیکم من اللہ ورسولہ و جھاد فی سبیلہ فتربصوا حتی یاتی اللہ بامرہ ( فرما دیجئے اگر تمہارے باپ ، بیٹے ، بھائی ، بیویاں ، کنبے اور وہ مال جس کو تم نے کمایا ہے اور تجارت جس کے رک جانے سے تم ڈرتے ہو اور گھر جنکو تم پسند کرتے ہو تمہارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اسکی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو تم انتظار کرو اللہ تعالی اپنا حکم یعنی عذاب لائیں ) اس سے صاف معلوم ہوا کہ مال و عزت کی محبت اور وہ بھی اتنی بڑھی ہوئی جو اللہ تعالی سے غافل کر دے اور ان کے مقابلہ میں شریعت کی پرواہ نہ رہے اور مال آبرو کی اتنی حفاظت کہ دین رہے یا جائے مگر مال نہ جائے یہ برا ہے اور بہت برا ہے ـ ( البقرۃ ص 14 ) حکومت کی ترقی لوگ علماء کو کہتے ہیں کہ تم کو سیاسیات کی کچھ خبر نہیں ہے یہ وقت جائز و نا جائز سوال کا نہیں اب جس طرح ہو حکومت کی ترقی ہونا چاہیے یعنی ہم کو جس قدر حکومت حاصل ہے اس میں اور ترقی کرنا چاہیئے ـ لیکن افسوس ان لوگوں کو یہ خبر نہیں ہے کہ شریعت میں خود حکومت مقصود ہی نہیں بلکہ ملانا پن چاہا جاتا ہے سلطنت و حکومت سے بھی مقصود ہی پھیلانا ہے کہ جو ایمان سے محروم ہیں انکو ایمان کی دولت سے مالا مال کیا جائے اپنے میں ملا کر رکھا جائے کہ وہ ایمان اور شریعت کے نور کو دیکھیں اور اپنی آنکھیں کھولیں حکومت سے صحابہ میں بھی یہ ملا پن ہی پسند فرمایا گیا ہے ـ ارشاد ہے : والذین ان مکناھم فی الارض اقامو الصلوٰۃ واٰ تو الذکٰو وامروا بالمعروف ونھو عن المنکر ۔ ( یہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انکو زمین پر قبضہ دے دیں تو یہ نماز