ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
چاہتا ہے کہ ہماری طرف سے بھی کوئی ایسی بات ہو کہ جس سے اسکا دل خوش ہو ـ غرض تم نے کئی طرح کی تکلیف دی ـ ایسی حالت میں تمہارا روپیہ لینا کیا بے غیرتی اور بے حیائی نہیں ہے ـ شمشیر و سناں اول ( ملفوظ 262 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مسلمانوں کی اصلی کام نہ زراعت ہے نہ تجارت ہے ان کا کام تو شمشیر زنی ہے اور تجارت وغیرہ کے کام تو ہندوؤں کے ہیں ـ ایک صاحب نے بیان کیا کہ مسلمان ڈنڈی نہیں اٹھا سکتے ـ ان کا کام حکومت تھا ـ اگر کہیں مقابلہ کا مقابلہ ہو یا پولیس اور فوج میں بھرتی کی ضرورت ہو یہ کام ان کا ہے اور ڈنڈی اٹھانے کا کام ہندوؤں کا فرمایا کہ اس کا ایک راز ہے وہ فطری مناسبت اسی چیز سے ہوتی ہے جو آباء اجداد کا پیشہ ہو ـ چناچہ مسلمانوں میں بھی بعض ایسی نو مسلم قومیں ہیں جن کا آبائی پیشہ تجارت ہے ان کو اصول تجارت خوب یاد ہیں قریب قریب تمام قوم متمول ہے ـ ایک طالبعلم کی طلب سفارش پر نصیحت ( ملفوظ 263 ) ایک طالبعلم نے عرض کیا کہ حضرت مجھ کو مہتمم مدرسہ دیوبند نے ایک غلطی پر مدرسہ سے خارج کر دیا ـ حضرت والا ایک سفارشی خط تحریر فرمادیں کہ وہ مجھ کو مدرسہ میں داخل فرمالیں فرمایا کہ مجھ کو واقعہ کا علم نہیں کہ وہ غلطی کیا ہے جس کی وجہ سے تم کو مدرسہ سے نکالا گیا ـ دوسرے یہ بتاؤ کہ مدرسہ کے قواعد ہی کے ماتحت فرمایا کہ تو اب سفارش کا مطلب یہ ہوگا کہ قواعد کوئی چیز نہیں ـ جس کو جی چاہا خارج کر دیا ـ جس کو جی چاہا داخل کر لیا اور بڑی بات تو یہ ہے کہ واقعہ نہ معلوم ہونے کی وجہ سے یہ معلوم نہیں کہ وہ غلطی ثقیل ہے یا ثقیل نہیں آیا وہ کسی کہ لئے مضر ہے یا مضر نہیں ـ نیز آئندہ احتمال اس غلطی کے ہونے کا ہے یا نہیں ـ اس کو مہتمم مدرسہ ہی سمجھ سکتے ہیں تم ایک عرصہ مدرسہ میں رہ چکے ہو ـ وہ تمہاری حالت سے بخوبی واقف ہیں ـ سفارش کس بنا اور کس اطمنان پر کروں ـ دوسرے یہ کہ میں سفارش کے باب میں بہت محتاط ہوں اگر کوئی کام واجب ہو تب تو سفارش مطلقا جائز ہے ـ باقی مباح میں بھی آجکل میاں سفارش کو جائز نہیں سمجھتا ـ مخاطب پر ایک قسم کا بار ڈالنا ہے جو شرعا بھی جائز نہیں ـ البتہ اگر ایسی سفارش ہو کہ یقین ہو کر مخاطب بالکل از درہیگا چاہے عمل کرے یا نہ کرے یہ شفاش بے شک جائز ہے اور یہ سفارش حقیقت میں مشورہ کی ایک فرع ہے ـ باقی جس سفارش میں یہ احتمال بھی ہو کہ مخاطب خلاف نہ کر سکے گا ـ ایسی سفارش کرنا گویا کہ تنگ کرنا ہے ـ اسکو میں شرعا جائز نہیں سمجھتا ـ پھر ان طالب علم کی طرف حضرت