ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
چاہئے یعنی کوتاہی پر محاسبہ بمعاقبہ ہو ان کے ڈھیلے ہونے سے عوام کی جرات بڑھ گئی ـ مشائخ کی بھی یہی شان ہونا ضروری ہے ـ اس لئے کہ خدمت اصلاح ان کے بھی تو سپرد ہے مگر آج کل یہ کام کون کرے یہ تو خود اکثر مصلحین کی نیت اچھی نہیں ـ کسب دنیا جب دنیا غالب ہے اللہ تعالی رحم کرے ـ بیعت سے قبل تعلیم کی شرط لگانے کی وجہ ( ملفوظ 404 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگ بیعت کو اس قدر ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر ان سے پوچھا جائے کہ آیا بیعت ہونا چاہتے ہو بدون تعلیم ـ یا تعلیم چاہتے ہو بدون بیعت کے تو یہی کہیں گے کہ بیعت ہونا چاہتے ہیں اور یہ خیال ایک غلطی پر منبی ہے ـ جس کی اصلاح نہایت ضروری ہے وہ یہ کہ یہ سمجھتے ہیں کہ بدوں بیعت ہوئے تعلیم کا اثر نہ ہوگا اور نہ کوئی نفع ہوگا ـ میں اسی جہل سے نکالنے کے لئے بیعت سے قبل تعلیم کی شرط لگاتا ہوں ـ تاکہ عقیدہ صحیح ہو جائے اور جہل سے نجات ہو اور رسمی مشائخ کے یہاں تو بدون بیعت کے تعلیم ہی نہیں دیتے ـ وہ اس خیال میں مبتلا ہیں کہ اگر جال میں اب پھنس گیا ـ ورنہ نہ معلوم کل کو اس کا خیال بدل جائے بحمدللہ میرے یہاں یہ بات نہیں کل کو تو کیا خیال بدلتا وہ ابھی بدل لے ہمارا کیا ضرر اگر سو مرتبہ جی چاہے اور اپنا نفع سمجھے تو تعلیم پر عمل کرے ورنہ جہاں چاہے جائے ـ ایسے بد فہموں کے ساتھ یہی برتاؤ ضروری ہے ـ 3 ـ صفر المظفر 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ حسن معاشرت کی اہمیت اور اصول کی پابندی ( ملفوظ 405 ) ایک صاحب آسیب کا تعویذ لینے کے لئے سفر کر کے آئے درخواست پر حضرت والا نے فرمایا کہ میں عامل نہیں ہوں ـ یہ عاملوں کا کام ہے دوسرے یہ کام تو خط سے بھی ہو سکتا تھا بلا وجہ آپ نے اتنا لمبا سفر کیا اس لئے اگر میں تعویذ دیتا بھی تو اب نہ دوں گا ـ تاکہ تم نا کامیاب ہو جاؤ پھر تمہاری روایت سے لوگوں کو بھی واقعہ معلوم ہو جائے پھر اس واقعہ کو جو سنیں گے سب کا روپیہ اور وقت بچ جائے گا ـ اور اگر میں ایسا نہ کروں تو یہاں پر تو ایک ہجوم ہو جائے ـ اور پھر سوائے اس کے اور کوئی کام نہ ہو سکے ـ اور آپ سے تعجب ہے کیونکہ آپ تو اس قدر نا واقف نہیں جو ایسی فضول حرکت کی آخر خیریت کا تو خط پہلے سے لکھا ہی کرتے تھے ـ اس ہی میں یہ بھی معلوم کر لیا ہوتا اور جو لوگ محبت کا دعوی کرتے ہیں ـ ان ہی سے یہ شکایت ہے دوسروں کی کیا شکایت اور ان تعلیمات میں میں کسی کو اپنا تابع نہیں بناتا صرف یہ بات ہے کہ اصول صحیحہ کا میں خود بھی غلام