ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
شورش و غلبہ کمال نہیں ( ملفوظ 294 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ سب کچھ سہی مگر یہ شورش اور غلبہ کی حالت کمال نہیں ـ کمال وہی ہے جو حضرات انبیاء علیہم السلام کی حالت تھی کہ قلب میں بلکہ رگ رگ میں تو آگ بھری ہوئی ہے ـ اور ظاہرا سکون ہے اسی طرح چشتیہ میں ایک آگ ہے جو سامنے پڑتا ہے وہ بھی جلنے لگتا ہے ان کی یہ شان ہے ـ عشق آں شعلہ است کوچوں بر فروخت ہرچہ جز معشوق باقی جملہ سوخت ( عشق وہ آگ ہے کہ جب یہ بھڑکتی ہے تو معشوق کے سوا اور سب چیزوں کو جلا دیتی ہے ) تو ایسے جلے بھنوں کے پیچھے سے کیا فائدہ بات یہ ہے کہ یہ چشتی بیچارے بولتے نہیں کسی سے اس لئے ان ہی پر سب کی مشق ہوتی ہے ـ 18 ـ محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ آج کل کے کامل ناقص ہو کر اپنا نقص چھپاتے ہیں ( ملفوظ 295 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کے کامل ایسے ہیں کہ باوجود ناقص ہونے کے اپنے نقص پر پردہ ڈالتے ہیں گو اخیر میں ان ہی کے اقوال و افعال سے نقص ظاہر ہوتا ہے ـ جیسے ایک شخص سے کسی نے کہا کہ خط لکھ دو کہ میری ٹانگ میں درد ہے ـ اس نے کہا کہ لکھنے کا ٹانگ سے کیا تعلق کہ میرا لکھا ہوا میں ہی پڑھ سکتا ہوں ـ دوسرا نہیں پڑھ سکتا ـ مگر یہ نہیں کہا کہ مجھ کو لکھنا نہیں آتا گو اخیر ظاہر ہو گیا ـ اس بد خطی پر ایک قصہ یاد آیا کہ ایک عالم متقدمین سے ہیں بہت بڑے شخص ہیں ـ ان کا قلم نہایت بد خط تھا ـ ایک روز بازار گئے تو اپنے سے بھی برے خط کی ایک کتاب نظر پڑی اس کو گراں قیمت پر خریدا ـ طاعنین کے جواب کے واسطے کہ لوگوں کو دکھاؤں کہ مجھ سے بھی زیادہ بدخط لوگ ہوئے ہیں ـ مگر گھر پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہ بھی میرا ہی ابتداء کا خط ہے ـ مگر سادگی دیکھئے کہ خود ہی اپنے اس قسم کے کچے چٹھے کھول رہے ہیں ـ آجکل کو مدعیوں کی طرح اپنے نقص کو چھپایا نہیں ـ یورپ میں خود کشی کا بازار گرم ہونے کی وجہ : ( ملفوظ 296 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یورپ میں بوجہ دہریت کے خود کشی کا بازار گرم ہے اسلئے کہ جب اسباب کے اعتبار سے کسی کام سے مایوس ہوتے ہیں تو بوجہ مسبب کے قائل نہ