ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
نہیں ہوتا اس طرف سے طلب ہو پھر اس طرف سے سب ہی کچھ ہوتا ہے اس پر میں ایک مثال دیا کرتا ہوں کہ بچے کو باپ پچاس قدم کے فاصلے پر کھڑا کر کے اس کی طرف ہاتھ پھیلاتا ہے اس بچہ نے ابھی کھڑا ہونا سیکھا ہے چل نہیں سکتا مگر باپ کے ہاتھ پھلانے پر وہ اس طرف آنے کے لئے حرکت کرتا ہے مگر گر جاتا ہے اب باپ دوڑ کر آغوش میں لے لیگا جو مسافت یہ بچہ سال بھر میں بھی قطع نہ کرسکتا وہ باپ کی حرکت سے ایک منٹ میں طے ہو گئی خلاصہ یہ ہے کہ طلب شرط ہے پھر کام تو سب اسی طرف کے چاہنے سے ہوگا اور اگر طلب نہیں تو عدم طلب پر تو یہ فرماتے ہیں کہ انلزمکموھاوانتم لھا کا رھون ـ اعتماد بڑی چیز ہے (ملفوظ4) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سب کام اعتماد پر ہوتے ہیں اگر اعتماد نہ ہو تو کوئی کام بھی نہ ہو مثلا اگر مریض کو طبیب پر اعتماد نہ ہو کبھی کام نہیں چل سکتا اعتماد بڑی چیز ہے عدم اعتماد سے ہمیشہ پریشانی ہی رہے گی مثلا طبیب مریض سے کہے کہ تم صحت یاب ہوگئے یہ کہے کہ نہیں یا طبیب کہے کہ مرض باقی ہے مریض کہے کہ نہیں ایسی حالت میں سوائے پریشانی کے اور کیا ہوگا ـ راہ سلوک میں تدقیق کی ممانعت (ملفوظ5 ) ملقب بہ مشی الطریق مع نفی التدقیق ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انسان کو کام میں لگنا چاہیئے اس کی ضرورت نہیں کہ نفع کا ہو نا بھی اس کو معلوم ہو اس کی ایسی مثال ہے کہ بچہ کم سن ہے اور باپ اس کی طرف سے بنک میں روپیہ جمع کردے تو وہ بچہ مالک ہو جاوے گا ـ مگر مالک ہونے کے لئے اس کا معلوم ہونا شرط نہیں جب آمدنی تقسیم ہونے لگے گی اس وقت معلوم ہو جاوے گا اس طرح عمل کا نفع یہاں اگر سمجھ میں نہیں آیا وہاں آخرت میں سمجھ لو گے یہاں تو کام میں لگے رہو نفع برابر واقع ہو رہا ہے وہاں دیکھو گے اور تم یہاں ہی نفع کو معلوم کرنا چاہتے ہو تو دنیا کے نفع کے واسطے کام کر رہے ہو جو دنیا میں نفع کے طالب ہو جہاں کے لئے کام کر رہے ہو وہاں اس کا نفع دیکھنا انشاءاللہ تعالی خزانہ بھرپور ملے گا یہاں کے نفع کے متلاشی تو کفار ہوتے ہیں جن کو آخرت میں کوئی امید نہیں ان کی مطلوبہ اور آخرت کے لئے محض معطل اور مومن اس کے برعکس مولانا اسی کو فرماتے ہیں انبیاء درکار دنیا جبری اند کافران درکار عقبی جبری اند انبیاء راکار عقبی اختیار کافران را کار دنیا اختیار