ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
قبول نہ ہوگی عدالت میں جانے سے بچ جاؤں گا کوئی گناہ تو ہے نہیں ـ 28 صفرالمظفر 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ مجلس میں صحیح طریقہ سے بیٹھنا ( ملفوظ 514 ) ایک صاحب کو مجلس میں بے طریقہ بیٹھنے پرتنبیہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ مقصود بیٹھنے اور غرض کے لئے بیھٹنے میں فرق ہوتا ہے صاحب غرض تو ایسا بیٹھتا ہے جیسا اٹھاؤ چولہہ اور مقصودا بیٹھنے کی ہیت میں اطمنان اور سکون ہوتا ہے اور غرض والوں کی صورت بنا کر بیٹھنے سے قلب پر بار ہوتا ہے اگر کسی غرض سے بیٹھے ہو تو اس غرض کو فورا ظاہر کر دو کہ گرانی دفع ہو ـ تہجد کے وقت کبھی آنکھ کھلنا اور کبھی نہ کھلنا ( ملفوظ 515 ) فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ تہجد کے وقت کبھی آنکھ کھلتی ہے اور کبھی نہیں میں نے لکھ دیا کہ پھر دینی ضرر کیا ہے ـ بات صاف کہنا اور آج کل کے محاورے ( ملفوظ 516 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے یہاں ایک یہ بھی مستقل تعلیم ہے کہ بات صاف کہو مجھے آج کل کی تہذیب سے سخت نفرت ہے جیسے عام محاورہ ہو گیا کہ ایسا ہو سکتا ہے حالانکہ استفہام مقصود نہیں ہوتا یہاں ایک صاحب مقیم تھے وہ کسی کو اسٹیشن پر پہنچانے کے لئے جانا چاہتے تھے مجھ سے اجازت لینے آئے سیدھی بات یہ تھی کہ میں اسٹیشن جانے کی اجازت چاہتا ہوں مگر اس کے بجائے یوں فرماتے ہیں کہ کیا میں اسٹیشن جا سکتا ہوں میں نے کہا کہ کیوں نہیں جا سکتے خدا نے پاؤں دیئے چلنے کو ـ آنکھ دی دیکھنے کو قوت ارادیہ دی ارادہ کرنے کو ارادہ کیجئے اور تشریف لیجائیے چلنا شروع کیجئے پہنچ جاؤ گے کیا خرافات ہے اور کیا مہمل بات ہے غالبا یہ عسائیوں سے لیا ہے اور ان میں یہ کوئی نئی بات نہیں اور نہ نیا محاورہ انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام سے کہا تھا ـ ھل یستطیع ربک ان ینزل علینا مائدۃ من السماء ۔ ان عسائیوں سے مسلمانوں نے یہ محاورہ سیکھ لیا ہے دوسروں کی نقالی کرنا تو اس وقت مسلمانوں کے لئے بعث فخر ہو گیا ہے ہونا تو یوں چایئے تھا کہ دوسرے لوگ ان کی وضع اختیار کرتے مگر انہوں نے سب سے پہلے پیش قدمی کی اور دوسروں کی وضع اور طرز اختیار کیا ـ انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ انگریزوں کا غرض پر مبنی ظاہری اخلاق ( ملفوظ 517 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اکثر انگریز ظاہرا بہت ہی خلیق ہوتے ہیں گو یہ اخلاق