ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
کو بیعت کر لیا جائے ـ میں نے مولوی صاحب سے کہا کہ آپ ہی بیعت کر لیں ـ ان کو آپ سے مناسبت ہے ـ اس لئے کہ آپ بھی خادم قوم ہیں ـ یہ بھی خادم قوم ہیں اور میں نہ خادم قوم ہوں ـ کہ کبھی قوم کو نفع نہیں پہنچایا اور نفع کا مدار اس طریق میں مناسبت پر ہے ـ اور میرے طریق میں جب تک تمام تعلقات غیر ضروریہ کو قطع نہ کر دے کام نہیں چل سکتا ـ ان دو صاحبوں میں نے ایک نے کہا کہ یہ ہو سکتا ہے کہ ہم کچھ روز کے لئے تمام تعلقات سے یکسوئی کر لیں اس کے بعد پھر پہلے کام میں لگ جائیں ـ میں نے کہا کہ کام کی بات پوچھی اب جواب سنئے کہ عزم تعلقات ولو بعد حین ( اگرچہ عرصہ کے بعد ) یہ بھی مانع نفع ہے کیونکہ اس صورت میں یکسوئی کب ہوئی ـ جب یہ خیال رہا کہ پھر یہ کرنا ہے یکسوئی تو جب ہو سکتی ہے کہ عمر بھر کے لئے قطع کا ارادہ کر لے پھر خواہ شیخ اپنی رائے سے کسی تعلق کو تجویز کر دے مجدد ہونے کے متعلق ایک صاحب کے سوال کا جواب ( ملفوظ 360 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص نے لکھا تھا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ مجدد ہیں ـ کیا یہ صحیح ہے ـ اب اگر کوئی اور ہوتا تو لکھتا کہ ہوں یا نہیں ـ مگر میں نے لکھا کہ جزم کی تو کوئی دلیل نہیں اور احتمال مجھے بھی ہے ـ جو بات تھی صاف لکھ دی ـ دوسرے کو پریشان کرنا اس سے کیا فائدہ نہ اثبات پر جزم نہ نفی پر جزم مثبت کو منفی کرنا اور منفی کو مثبت کرنا یہ بھی تو پریشان ہی کرنا ہے ـ ایک بدعتی پیر کا واقعہ اور عبدیت و فنا ئیت کی ضرورت ( ملفوظ 361 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل اس راہ سلوک میں راہ زن بہت پیدا ہو گئے ہیں ـ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور جو خود گمراہ ہو وہ دوسے کو راستہ بتلائیگا ـ ایک بدعتی دوکاندار پیر کا واقعہ ہے کہ ایک شخص پولیس میں ان کا مرید تھا وہ کسی جرم میں ماخوذ ہو کر لین حاضر ہوا اور اتفاق سے میرے ایک عزیز بھی حاضر ہوگئے ـ اس شخص نے اپنے پیر کو خط لکھا تھا کہ یہ صورت حال ہے دعا کیجئے اور ان عزیز نے بھی ان سے اپنے لئے دعا کرنے کو لکھوا دیا ـ پیر نے جواب میں لکھا کہ آجکل پولیس پر خدا کا غضب ہے اور اسکا انتظام میرے سپرد ہے اور ہر جمعرات کو پیران کلیر میں اولیاءاللہ کی کمیٹی ہوتی ہے اور یہ معاملات پیش ہوتے ہیں اور ظالم نے میرا نام بھی لکھا کہ وہ بھی کمیٹی میں شریک ہوتا ہے ـ اس کمیٹی میں پیش کر دیا جائے گا ـ اب جو حکم ہو ـ اور قرائن سے اس خرافات کے لکھنے کی یہ مصلحت تھی کہ جب مجھ کو یعنی اشرف علی بزریعہ اس عزیز کے یہ جواب معلوم ہوگا جس میں میری ولایت بھی ہوتی ہے تو میں خوش ہو کر ان کو ولی کہوں گا ـ تو