ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
14 محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ خرچ کی حدود اور انعامات الہیہ کا احترام ( ملفوظ 280 ) ملقب بہ حقوق الا نفاق ) ایک نو وارد صاحب نے حضرت والا کی خدمت میں ایک پرچہ پیش کیا جو کسی دوسرے صاحب نے ان کے ہاتھ بھیجا تھا ـ ملاحظہ فرما کر فرمایا کہ اس میں تو کوئی ایسی بات نہیں لکھی ـ جس کے لئے آدمی کو بھیجنے کی اور اتنا خرچ کرنے کی زحمت گوارا کی ـ خیر اگر آپ کو معلوم ہو تو آپ ہی کوئی بات بتلائیں ـ اس میں تو بالکل گول مول بات لکھی ہے ـ وہ صاحب خاموش رہے کوئی جواب نہیں دیا ـ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ وہ کاتب صاحب سامنے نہیں خط کا مضمون کافی نہیں ـ آپ بولتے نہیں ـ اب کام کیسے چلے فرمایا بعضے لوگ زرا سی بات پر پیسہ کو نہایت بے دردی سے صرف کرتے ہیں ـ خدا کی نعمت کی قدر نہیں کرتے ـ بھلا آدمی کے بھیجنے کی کیا ضرورت تھی ـ ایک کارڈ سے جو کام ہو سکتا ہے اس کے لئے اتنا صرف اگر موقع محل اور ضرورت میں ہزار بھی صرف ہو جائیں تو دل کوقلق نہیں ہوتا فرمایا کہ کبھی ایسا ہوا ہے کہ مثلا دونوں گھروں میں ضرورت کے موقع پر ایک ایک ہزار روپیہ دینے کا ارادہ کر لیا تو قلب میں تقاضا ہوتا ہے ـ کہ جلد یہ کام کردینا چاہیئے ـ مالکی محبت صرف کرنے سے مانع نہیں ہوتی ـ اور بے موقع اور بلا ضرورت ایک پیسہ صرف کرنے کو بھی جی نہیں چاہتا ـ ایک روز ایسا ہوا کہ ایک پیسہ گم ہو گیا دیر تک اس کو تلاش کیا نہیں ملا پھر نیاز سے کہا کہ تم بھی ڈھونڈھنا اب اس کو چاہے کوئی بخل ہی سے تعبیر کرے جب تک مل نہ گیا ـ چین نہیں آئی ـ کیونکہ وہ گم ہو جانا کسی مد میں شمار نہ تھا ـ فضول جانے کا قلق تھا اور اگر باوجود تلاش کے بھی نہ ملتا تو اس بھی ایک مد سمجھ رکھا ہے ـ وہ یہ کہ نہ ملنے پر صبر کا ثواب تو ملا ـ ایک ریاست سے ایک شخص کو محض اجوائن سیاہ مرچ پڑھوانے کے واسطے بھیجا گیا ـ سو جو کام ایک روپیہ میں ہو سکتا تھا ـ ڈاک کے ذریعہ سے اس میں اتنا صرف کیا فائدہ ایک شخص مجھ سے بیان کرتے تھے کہ فلاں نواب صاحب کا ایک چھوٹا سا لڑکا بیمار ہو گیا تھا تو اسی تمارداری میں روزانہ چار سو پانچ سو روپیہ صرف ہوتا تھا ـ یعنی ڈاکٹروں میں طبیبوں میں جھاڑ پھونک والوں میں شائد اتنا وزن لڑکے میں بھی نہ ہوگا جتنے وزن کی چاندی صرف ہو گئی ہوگی ـ اس سے میرا یہ مطلب یہ نہیں کہ صرف نہ کیا جائے یا پیسہ اولاد سے زیادہ عزیز ہے ـ مطلب یہ ہے کہ جیسے اولاد خدا کی نعمت ہے ـ پیسہ بھی ان ہی کی نعمت ہے اس کو بھی طریقہ سے ہی صرف کرنا چاہیئے ـ اور