ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
خوشی سے قبول کر لیتے کہیں چٹائی پربیٹھ کر اور کہیں کمبل پر بیٹھ کر روٹی کھانی پڑتی اس میں ترک تکلف کی عادت ڈالنا مقصود تھا ایک گاؤں والا ایک گاڑھے کا تھان حضرت مولانا کے واسطے لایا حضرت نے درزی کو بلا کر فرمایا کہ اس میں سے لڑکے کے واسطے کرتہ پاجامہ قطع کر کے سی دو ان کو معلوم ہوتا تھا کہ جیسے کسی نے بندوق ماری ہو مگر پھر پہننا پڑا اور سب تکلف طبیعت سے رخصت ہوا گو لطافت اس وقت بھی رہی لطافت تو فطری چیز ہے مگر کبر کا نام و نشان نہ تھا غرض اصلاح اس طرح ہوتی ہے اور گو اس متشدد طریق سے اصلاح کرنے کی ہمارے بزرگوں میں کثرت نہ تھی مگر اس وقت اس کی ضرورت بھی نہ تھی کیونکہ پہلے طالبوں کی طبیعتوں میں سلامتی تھی اور اب نہیں فرق کی وجہ یہ ہے ـ نا معقول سوال پر حضرت حاجی صاحب کا جواب ( ملفوظ 509 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے کوئی شخص فن کو بے سمجھے سوال کرتا تو فرماتے کہ بھائی یہ قیل و قال کے لئے مدرسہ نہیں ـ مولانا احمد حسن امروہی اور ختم قرآن کی تقریب ( ملفوظ 510 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولانا احمد حسن صاحب امروہی نے ایک مرتبہ اپنے لڑکے کے ختم قرآن کا نشرہ کیا سب کو بلایا مگر مجھ کو نہ بلایا میں اس لئے خوش ہوا کہ شاید رسم کے شبہ سے مجھ کو کرنا پڑتا مگر جب ملاقات ہوئی تو نہ بلانے کا یہی عذر فرمایا کہ شاید تیری طبیعت کے خلاف ہوتا دیکھئے کتنی رعایت فرمائی ـ راحت کا اہتمام ضروری ہے تعظیم ضروری نہیں ( ملفوظ 511 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تعظیم و تکریم کی تو زیادہ رعایت کرتا نہیں البتہ راحت کا خاص اہتمام کرتا ہوں آپ کو سن کر تعجب ہوگا میں نے آج تک دونوں گھروں میں اس کی فرمائش نہیں کی فلاں چیز پکا لو یہ خیال ہوتا ہے کہ شاید انتظام میں کوئی الجھن ہو البتہ خود ان کے پوچھنے پر بتلا دیتا ہوں وہ بھی محض ان کی دلجوئی کی وجہ سے کہ یہ گمان نہ ہو کہ ہم سے اجنبیت برتتے ہیں پھر وہ بتلانا بھی اس صورت سے ہوتا ہے کہ میں ان سے یہ کہتا ہوں کہ تم بسہولت جوجو پکا سکتی ہو اس میں دو چار چیزوں کے نام لو وہ نام لیتی ہیں تو میں اس میں سے ایک کو منتخب کر دیتا ہوں اور اب تو اسکی پروا ہی نہیں کہ دوسروں کو کوئی تکلیف نہ ہو تعظیم و تکریم کا تو اہتمام کرتے ہیں مگر راحت کا کوئی سامان نہیں کرتا ـ