ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
نہ ہوئی جب قوت جمع ہوگئی جہاد بھی فرض ہو گیا اور تلوار سے کام لیا گیا پھر اتنا بڑا کام کہ اظہر من الشمس ہے یہ ہے سب برکت مناسب طریقہ پر عمل کرنے کی تھی ـ اس مناسب عمل کرنے کی تھی ـ اس مناسب عمل پر یاد آیا کہ ایک صاحب پنجاب سے آئے تھے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ اس تحریک خلافت میں کیوں نہیں شریک ہوئے میں نے کہا کہ ایسے عظیم الشان مقاصد کے لئے ضرورت ہے قوت کی اور قوت موقوف ہے اتفاق پر اور اس کے دو درجے ہیں ایک حدیث اور ایک بقاء سو اول تو اسوقت تک حدوث بھی نہیں ہوا لیکن اگر اس کو تسلیم بھی لیا جاوے تو بقا کا کوئی سامان نہیں کہنے لگے بقاء کیسے ہو میں نے کہا اس کے لئے ضرورت ہے امیرالمؤمنین کی کہ وہ اپنے قہر سے اتفاق کو باقی رکھ سکتا ہے کیونکہ خروج عن الجماعۃ پر سزا دے سکتا ہے اور یہاں کوئی امیرالمؤمنین نہیں کہنے لگے ہم آپ کو امیر بناتے ہیں میں نے کہا کہ میں بننے کو تیار ہوں مگر اس کے کچھ شرائط ہیں یہ کہ تمام مشاہیر علماء اور لیڈروں کے دستخط میرے امیر تسلیم کر لینے پر کرا کر لاؤ اگر ایک نے بھی اختلاف کیا تو میں امیر نہیں بنتا اس کے بعد اگر پھر کوئی کسی قسم کی گڑ بڑ کرے گا اس کو درست کر دیا جاوے گا دوسری بات یہ ہے کہ میں شخصی سلطان بنوں گا جمہوری نہ بنو گا ـ دوسروں کی رائے کا منتظر نہ رہوں گا تیسرے یہ کہ ہندستان کے سب مسلمان اپنا سرمایا چاہے وہ کسی قسم کا ہو نقد زیورات جائیداد مکانات باغات سب میرے نام ھبہ کردیں میں بھیک مانگنے والا امیر نہ بنو گا کہ ضرورت تو ہے اس وقت اب چندہ کرتے پھرو اتنے چندہ ہو وہاں سب کام درہم برہم اور یہ وعدہ کرتا ہوں کہ اس ہبہ کے بعد جس کی جس طرح پر گزر ہورہی ہے اس سے بھی اچھی طرح پر گزر کا انتظام کردوں گا تکلیف کسی کو قسم کی نہ ہونے دوں گا مجھ سے اس اقرار نامہ لکھوا لیا جاوے جب یہ سب ہو جائے گا اس کے ضروری سامان مہیا کردوں گا اور سب سے پہلے جوامیرالمؤمنین ہو کر حکم دوں گا وہ یہ ہوگا کہ دس دس برس تک سب تحریک اور شور و غل بند ان دس سال میں مسلمانوں کی اصلاح کی کوشش کی جائے گی جب یہ قابل اطمنان ہوجائیں گے تب مناسب حکم دوں گا باقی جب تک قوت نہ ہو کفار سے بھی نہایت لطف اور حسن سے کام لینا چاہیئے اور اگر یہ شرائط پورے نہیں ہو سکے اور محض کاغزی امیرالمؤمنین بناتے ہو تو آج امیرالمؤمنین ہوں گا اور کل کو اسیرالکافرین کہنے لگے یہ تو بہت مشکل کام ہے میں نے کہا بس تو کامیابی بھی مشکل ہے بس یہ سن کر رہ گئے بیچارے ـ تو محض زبانی جمع خرچ سے کیا ہوتا ہے یہ جمع خرچ اور حساب تو ایسا ہی ہوگا جیسا کی میں بننے کی حکایت بیان کر چکا ہوں کاغزی حساب تھا عملی نہ تھا اس کا نتیجہ تو یہی ہوتا کہ حساب جوں کا توں اور کنبہ ڈوبا کیوں