ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
اور پھر بھی کامیابی یقینی نہیں ممکن ہے اس صاف کرنے ہی میں اتنا وقت لگ جائے کہ زراعت کی فصل ہی ختم ہو جاوے ـ یہ حالت تو قال و قیل کی ہے اور ایک یہ صورت ہے کہ دیا سلائی لے جا کر ہوا کا رخ کھڑے ہو کر اس کو گھس کر جھاڑ کر دکھلا ئے اور گھر آکر سو رہے ہیں صبح کو دیکھے گا کہ جنگل صاف ہے بلکہ وہی جلا ہوا کھاد کا کام دیگا یہ حال آتش محبت کی ہے اس ہی لیے کرتا ہوں کہ ان شبہات اور اعتراضات سے جو قلب لبریز ہے اسمیں حضرت حق کی محبت کی آگ پیدا کرلو اور پیدا کرنے کا طریق بھی ابھی بتا چکا ہوں کہ اہل محبت کی صحبت ہے وہ دیا سلائی ان کے پاس ہے اس کے مل جانے کے بعد تم کو محض گھس کر لگا دینا ہوگا پھر اس کے سامنے کسی خس و خاشاک کا ٹھرنا مشکل ہوگا پھر تو یہ حالت ہو گی جیسے مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ـ عشق آں شعلہ است کو چوں برفروخت ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت (عشق وہ شعلہ ہے کہ جب یہ روشن ہوتا ہے ـ تو جز معشوق کے اور سب کو آگ دیتا ہے ) تیغ لا در قتل غیر حق براند ورنگر آخر کہ بعد لاچہ ماند ماند الا اللہ باقی جملہ رفت مرحبا لہ عشق شرکت سوز رفت لا کی تلوار غیر حق کو قتل کرنے کے لئے چلا اور پھرا دیکھ کہ لا کے بعد کیا رہا ( ظاہر ہے کہ الا اللہ رہ گیا ( اور یہی مقصود تھا ) عشق کو مبارک باد دیتا ہوں ـ جو شرکت غیر حق کو بالکل جلا دینے والا ہے 16 ) قوت کی مدار حق پر ہے شخصیت پر نہیں ( ملفوظ 12 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بھائی اکبر علی مرحوم ایک زمانہ میں بسلسلہ ملازمت بریلی میں تھے وہاں پر ایک ڈپٹی کلکٹر مسلمان تھے ان ڈپٹی صاحب نے چند آریونکی جو ایک مناظرہ کے جلسہ میں آئے تھے اظہار بے تعصبی کی غرض سے دعوت کی شہر میں شور مچ گیا کہ ڈپٹی صاحب آریہ ہو گئے ایک شخص بھائی کے پاس آئے اور کہا کہ آج ایک بہت بڑا حادثہ پیش آ گیا بھائی نے دریافت کیا کہا کہ فلاں ڈپٹی صاحب آریہ ہوگئے بھائی نے جواب دیا کہ یہ تو کو ئی حادثہ نہیں اگر یہ صحیح ہے جو تم کہہ رہے ہو تو اس سے معلوم ہوا کہ ان کے اندر خبیث مادہ پہلے سے موجود تھا سو ایسے خبیث کا اسلام اے نکل جانا ہی اچھا ہے آپ کو کیا فکر ہوئی اور آپ کو دوسروں کی تو فکر ہے اپنے اسلام کی تو خبر لیجئے ان ک داڑھی بھی کٹی تھی اور بھائی نے یہ بھی کہا کہ تم اپنے کو مسلمان سمجھتے ہو یاد رکھو اگر بریلی میں ایک بھی حقیقی مسلمان ہوتا تو آج تمام بریلی مسلکان ہوتی اس پر وہ شخص گھبرا کر کہنے لگا کہ فلاں مولوی صاحب بھی مسلمان نہیں بھائی نے جواب دیا کہ وہ تو ایسے مسلمان ہیں کہ اگر اس وقت صحابہ میں