ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ہر کام طریقہ اور قاعدہ سے ہونا چاہئے ( ملفوظ 23 ) ایک صاحب کی غلطی پر تنبیہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ طریقہ درخواست کا بتلا دیا گیا ہے جس وقت قاعدہ اور سلیقہ سے درخواست کی جائے گی فورا سلسلہ تعلیم جاری کر دیا جائے گا اور اگر اس طریقہ اور قاعدہ پر کوئی اعتراض ہے جیسے بعض بد فہم قانون سے گھبراتے ہیں تو نماز میں بھی قاعدہ اور طریقہ ہے مثلا وضو ہے قبلہ رخ ہونا ہے طہارت ہے وغیرہ وغیرہ اب اگر اسیر کوئی کہے کہ بس جی ان قیود کا مقصود تو یہ ہے کہ نماز ہی نہ پڑھو جیسے استفادہ طریق کے قوانین کے متعلق ناواقف یہی شبہ کرتے ہیں کہ انکا حاصل تو طریق کا تنگ کرنا ہے تو اس کا کسی کے پاس کیا علاج ہے ـ دین کے آسان ہونے کا مطلب اور چند بزرگوں کی حکایات ( ایک مولوی صاحب کے سوال جے جواب میں فرمایا کہ دین کے آسان ہونے میں کوئی شبہ نہیں اگر کسی کو شبہ ہوتا ہے حقیقت کہ نہ سمجھنے سے ہوتا ہے ایک شخص نے مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی سے عرض کیا کہ حضرت مفقود کے مسئلہ میں تو بڑا حرج ہے فرمایا کہ بڑا حرج لئے پھرتا ہے جہاد میں بھی تو حرج ہے جان دینی پڑتی ہے اس کو بھی قرآن شریف سے نکال دو ـ مولانا پر جزب کا غلبہ رہتا تھا اسی رنگ کا جواب دیا جزب کے مناسب ایک واقعہ مولانا کا بیان فرمایا کہ وقار الامر ادء حیدر آبادی ملاقات کو آئے مولانا نے حکم دیا نکال دو صاحب زادہ نے سفارش کی فرمایا اچھا دو بجے رات تک اجازت ہے وہ بھی نہایت ہی ادب سلیم الطبع تھے دو بجے چلے گئے بعض لوگوں نے کہا بھی کہ صبح کو چلے جائیں مگر انہوں نے جواب دیا کہ خلاف ادب ہے یہاں پر قیام کرنا مولانا کا اس کے بعد ٹھرنے کا حکم نہیں یہ اس زمانہ کے امراء کی حالت تھی خصوص حیدر آباد کے امراء نہایت ہی مخلص اور فقراء سے نہایت خوش اعتقاد تھے ہمارے ماموں صاحب کا فرمانا یاد آیا کہ حیدر آباد کے فقراء تو دوخی ہیں اور امراء کا تعلق تو فقراء سے دین کی وجہ سے ہے اور فقراء کا تعلق امراء سے دنیا کی وجہ سے ہے ان کی دنیا پرستی پر نظام دکن کا ایک مقولہ نقل کیا کہ ان سے کہا کہ مرید ہو جاؤ دریافت کیا کس سے کہا کہ آپ کے شہر میں بہت سے سے مشائخ ہیں کہا کہ وہ تو خود میرے مرید ہیں کہ با ارادہ دنیا میرے پاس آتے ہیں میں ان کا کیا مرید ہوتا کہی تو سمجھ اور کام کی بات میں جو حیدر آباد گیا وہاں پر چند قدم روز قیام رہا اور چند وعظ بھی ہوئے میرے چلے آنے کے بعد حفظ الایمان کی عبارت لکھ کر اور اس پر ایک فتوی بنا کر وہاں کے مشائخ کے دسخط کرا کر نظان کے سامنے پیش کیا کہ آئندہ کے لئے اس شخص کا حدود ریاست میں