ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
اس میں یہ اشعار نکلے ـ چار می جوید پے من درد تو ( اس میں طلب کا ذکر ہے ) میثوم دم و دش آہ سرد تو ( اس میں علم کا اثبات ہے ) می توانم نہم کہ بے ایں انتظار رہ نمایم وادہم راہ گذار ( اس میں قدرت کا ذکر ہے ) تا ازیں طوفان دوران وار ہی بر سر گنج و صالم پا نہی ( اس میں لطف و رحمت کا بیان ہے ان سب مقدمات کے بعد یہ شعر ہے لیک شیر ینی ولذت مقر ہست براندازہ رنج سفر آنگہ از فرزند و خویشاں بر خوری کز غریبی رنج و محنت ہابری زیادہ محبت سے زیادہ رعب پیدا ہوتا ہے ( ملفوظ 278 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے سلسلہ کی مقبولیت اور نافعیت الحمدللہ کھلی ہوئی ہے ـ حضرت میاں جی صاحب رحمتہ اللہ علیہ اسی کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ ہماری روشنی ہمارے بعد دیکھنا اب وہ روشنی کھلی آنکھوں نظر آرہی ہے ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت میاں جی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی تو بعض کرامتیں بھی عجیب و غریب سنی ہیں ـ فرمایا کہ جی ہاں ایک مرتبہ کسی کے کھیت میں آگ لگ گئی ـ کھیت والے نے آکر شکایت کی آپ نے سر سے ٹوپی اتار کر دے دی کہ جلدی س جا کر آگ میں ڈال دو ـ وہ لے جا کر ڈال دی گئی آگ فورا بجھ گئی ـ ایک مرتبہ بیوی صاحبہ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں ـ ولی ہیں بزرگ ہیں ، ہاں ہوں گے مگر ہماری تکلیف میں تو کام نہ آئے ـ ان کی آنکھوں کی روشنی جاتی رہی تھی ـ بابینا ہو گئی تھیں ـ حضرت میاں جی صاحب رحمتہ اللہ علیہ یہ سن کر چلدیئے کہ کوئی جواب نہ دیا ـ یہ قضاء حاجت کے لئے چلیں ـ کسی دیوار میں بڑی زور سے ٹکر لگی بیہوش ہو کر گر گئیں اور اسقدر پسینہ آیا کہ کپڑے تر ہو گئے اور آنکھوں سے بھی پسینہ نکلا ہوش آیا تو ایک لڑکی سے کہا کہ مجھ کو تو دیوار پر بیٹھی چڑیا نظر آرہی ہے نظر عود کر آئی آنکھوں سے جو پسینہ نکلا وہ رطوبت کا مادہ تھا ـ اس کے نکلنے سے آنکھ صاف ہو گئی ـ