ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
یہ لوگ بھی اصول تجارت سے واقف ہو جائیں گے اور ان تدابیر سے یہ مقصود نہیں کہ مسلمان اہل ثروت ہوں بلکہ مقصود یہ ہے کہ ان کی حوائج ضرور یہ چلتی رہیں اور کم از کم ہم دوسری قوموں سے مستعفی ہو جائیں یہ ہیں چند باتیں جو تجربات کی بناء پر میں نے آپ کے سامنے بیان کر دیں مجھ کو مسلمانوں کی طرف سے یہ زیادہ قلق ہے اس وجہ سے ہے کہ انکی بالکل ایسی مثال ہے جیسے ایک مریض کسی طبیب کے پاس جائے مگر طبیب خود ہی بیمار ہو وہ کیا خاک علاج کرے گا تو حضرت ہمارے طبیب ہی بیمار ہیں کیا علاج کریں گے رہنما ہی غلط راستہ پر ہیں کیا رہبری کریں گے الا ماشاءاللہ ـ حضرت کو دہلی منتقل ہونے کا مشورہ (ملفوظ 80 ) ایک صاحب نے ایک بڑے غیر مسلم حاکم کا مقولہ نقل کیا کہ حضرت چھوٹے قصبہ میں رہتے ہیں دہلی جیسی جگہ میں کیوں قیام نہیں فرماتے تاکہ زیادہ لوگوں کو نفع ہو فرمایا کہ چھوٹی جگہ میں رہ کر کام زیادہ کر سکتا ہوں کیونکہ زیادہ وقت فراغ کا زیادہ ملتا ہے اور بڑی جگہ میں رہ کر چھوٹا کام بھی نہیں کرسکتا اور نہ ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ وقت وارد و صادر کی دلجوئی ہی میں گزرتا ہے اور اس وقت تک جو کچھ کام ہوا یہ سب اسی جگہ کی برکت ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ حضرت حاجی صاحب کی جگہ ہے اور حضرت ہی کے فرمانے کی وجہ یہ سے کانپور سے یہاں آ کر قیام کیا اور اس کے علاوہ سب سے بڑی بات جس سے برکت بڑھتی ہے یہ ہے کام میں خلوص ہو یعنی جو کام ہم کریں اس میں یہ نیت ہو کہ اللہ راضی ہو پھر برکت ہی برکت ہے اور کام میں جو بے برکتی ہے وہ نیت کی خرابی اور عدم خلوص کے سبب ہوتی ہے ـ اصول اسلامیہ کی خاصیت ( ملفوظ 81 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اصول اسلامیہ کی خاصیت کی بالکل ایسی مثال ہے کہ جیسے گل بنفشہ میں برکت ہے زکام کے دفع کی خواہ مسلمان ہے یا کافر ہے اسی طرح جو شخص اصول صحیح پر عمل کرتا ہے چاہے مسلمان ہو یا کافر ہو راحت پاتا ہے اصول صحیح میں فطرۃ یہ خاصیت ہے کہ وہ پریشانی اور کلفتوں کو دور کرتی ہیں اس میں مسلم غیر مسلم کی کچھ قید نہیں جبکہ شاہ راہ یعنی سڑک شاہی سے جوگزرے گا وہ راحت سے سفر کرے گا درختوں کا سایہ اس کو ملے گا اب چاہے مسافر مسلم ہو یا غیر مسلم ہو شیخ سید مغل پٹھان ہو یا بھنگی اور چمار ہو اس میں کسی کی کوئی قید نہیں البتہ آخرت میں ترتیب آثار کے لئے اسلام شرط ہے ـ