ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
بے عقل لوگوں کا عہدہ پر آ جانا ( ملفوظ 63 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل تو اکثر بد فہم بد عقل ہی لوگ عہدوں پر ممتاز ہیں ـ ایک شخص کہتے تھے کہ لکھنو میں میو نسپل بورڈ کے قوانین بدلے گئے تھے ـ ان میں قبرستان کے متعلق بھی کچھ قوانین تھے ایک شخص کا انتقال ہوا ـ وارثوں نے قبر کی جگہ کے لئے درخواست کی تو حکم ہوتا جائے تین روز قبل ـ جنازہ کی مناسبت سے ایک قصہ بیان کیا کہ ایک گاؤں میں میں نے ایک حافظ صاحب نے کہا کہ مجھ کو نماز کی دعاء میں کچھ شبہ ہے ـ میں اس کو صحیح کر لوں تب پڑھاؤں گا ـ گاؤں والوں نے نماز جنازہ کسی دوسرے شخص سے پڑھوا کر دفن کر دیا اور وہ حافظ صاحب دعاء صحیح کر کے اگلے روز فرماتے ہیں کہ اب لے آؤ ـ جنازہ میں نماز پڑھادوگا ـ میں نے جب یہ واقعہ سنا تو میں نے ان حافظ صاحب کا نام حافظ جنازہ رکھ دیا تھا تو بعض باتیں ایسی بے ڈھنگی ہوتی ہیں ـ اپنے دینی کارناموں کی تفصیل میں نفس کا کید خفی ( ملفوظ 64 ) ایک صاحب نے حضرت والا سے عرض کیا کہ میں نے فلاں مقام پر ایک مدرسہ کا افتتاح کیا ہے ـ اس کے یہ انتظامات ہیں اور ایک جلسہ مدرسہ کا کیا گیا اور بڑی دیر تک اس کی تعریف کرتے رہے ـ حضرت والا نے سن کر فرمایا کہ جتلانے کیوں ہو کہ میں نے مدرسہ جاری کیا ـ جلسہ کیا کچھ خبر بھی ہے ـ اسمیں نفس کی آمیزش ہو جاتی ہے ـ عرض کیا کہ بیان سے یہ مقصود نہیں فرمایا کہ تم کو کیا خبر اپنے مرض کی نفس وہ چیز ہے کہ اسکا کید خفی اہل نظر کو بھی بعض اوقات محسوس نہیں ہوتا ـ ایک بزرگ کسی درویش کے مہمان ہوئے ـ اس درویش نے خادم سے کہا کہ اس صراحی میں سے پانی لاؤ جو ہم دوسرے حج میں لائے تھے ـ ان بزرگ نے فرمایا کہ بندہ خدا تو نے دونوں حجوں کا ثواب برباد کیا تو کام کر کے جتلایا نہیں کرتے اور اگر دعاء مقصود تھی تو اس تفصیل کی ضرورت نہیں ـ بعض اوقات اپنے مرض کی خبر نہیں ہوا کرتی اور جگہ تم لوگوں لو روک ٹوک نہیں کی جاتی میں کرتا ہوں اس وجہ سے بدنام ہوں دوسرے لوگ عوفی اخلاقی کی وجہ سے کچھ نہیں بولتے مجھ سے ایسے عرفی اخلاقی اختیار نہیں کئے جاتے ـ میں مکرر کہتا ہوں کہ یہ بھی نفس کی شرارت ہے کہ دعاء کے بہانے سے اپنی رؤیداد سنادی ـ حضرت نفس کے کید نہایت ہیں خفی ہیں ـ عرض کیا کہ غلطی ہوئی فرمایا کہ اتنی سختی کے بعد آپ نے تسلیم کیا ـ