ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
نکالی اور بن ٹھن کر کوٹھی پر آیا اور دستک دی کیواڑ کھول دیئے گئے اس نے اندر داخل ہو کر سلام کیا ایک کرسی پر بیٹھ کر کہا کہ مجھ کو فلاں ضرورت ہے اعانت چاہتا ہوں سر سید اسی طرح بے التفاتی کے ساتھ لیٹے رہے دوران گفتگو میں اس کے منہ سے یہ بھی نکلا کہ میں شاہ غلام علی صاحب کا دیکھنے والا ہوں اس کے یہ کہنا تھا کہ سید احمد خان نہایت اضطراب کے ساتھ اتھ کر سیدھے بیٹھ گئے وہ کچھ حالات شاہ صاحب کے بیان کرتا رہا اور سر سید بہت توجہ سے سنتے رہے پھر اس کے لئے نہایت ادب و احترام کے ساتھ کھانا منگایا اور کھانے کے بعد پچاس روپیہ پیش کئے جب وہ چلا گیا تو محسن الملک نے پوچھا کہ یہ کیا خبط تھا خود ہی تو کہہ تھے کہ یہ شخص مکار سائل ہے ، پیشہ ور ہے اس کو ایک کوڑی نہ دوں گا یا ایسے معتقد ہوئے جیسے اس نے جادو کر دیا ہو آخر آپ کو یہ سوجھی کیا تھی سید احمد خان نے کہا کہ تم کو خبر نہیں اس شخص نے کس کا نام لیا اگر یہ اس وقت جان طلب کرتا تو میں عزر نہ کرتا حضرت شاہ صاحب کی اس قدر عظمت تھی نام سن کر از خود درفتگی کی کیفیت طاری ہو گئی نہ قلب میں غل ( بالکسر ) نہ زبان پر غل بالضم ( ملفوظ 182 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے دل میں کسی کی طرف سے ذرہ برابر الحمداللہ بغض نہیں یا خلش نہیں نہ قلب میں غل ( بالکسر ) نہ زبان پر غل ( بالضم اور الحمد اللہ دوسرے بھی میرے ساتھ ایسے ہی ہیں اہل وطن کو اکثر دیکھا ہے کہ مخالفت ہے نہ تعظیم ہے ہاں محبت سب کو ہے حتی کہ ہنود کو بھی بھنگی چماروں تک بھی محبت ہے بعض لوگ ان ہی اہل وطن میں ایسے بھی ہیں جو تحریکات کے زمانہ سے اختلاف رکھتے ہیں مگر ہمیشہ سے جب ملتے ہیں جھک کر سلام کرتے ہیں میں بھی خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ یہ آپ کا فضل ہے رحمت ہے ورنہ مجھ میں ایسا کونسا سر خاب کا پر ہے ـ نہ ڈھیلا بنے نہ ڈھیلا ( ملفوظ 183 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل جس نام اخلاق ہے اچھی خاصی دکانداری ہے مجھ کو ایسے اخلاق متعارفہ سے نفرت ہے اسی لئے بدنام بھی ہوں مثلا یہ تعویز گنڈوں ہی کا سلسلہ ہے اگر ان لوگوں کے ساتھ ڈھیلا پن برتا جاتا تو اچھا خاصہ میلا لگ جاتا پھر کوئی کام بھی نہ ہو سکتا مزاحا فرمایا کہ سب کام میلا ہوجاتا اور خصوص عورتوں کا تو ہر وقت ہجوم رہتا اور عورتوں یا لڑکوں کا ہجوم فتنہ ہے اس میں بڑے بڑے مفسدے ہیں میری تو اس باب میں یہ رائے ہے کہ ایسے اسباب