ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
لنگے زیرو لنگے بالا نے غم دزد نے غم کالا حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا قصہ ہے کہ بریلی کے ایک رئیس نے غالبا چھ ہزار روپیہ پیش کیا کہ کسی نیک کام میں لگا دیجئے فرمایا کہ لگانے کے بھی اہل ہو تم ہی خرچ کر دو ـ اس نے عرض کیا کہ میں کیا اہل ہوتا فرمایا میرے پاس اسکی دلیل ہے ـ وہ یہ کہ اگر اللہ تعالی مجھ کو اہل سمجھتے تو مجھ ہی کو دیتے ـ تبسم فرماتے ہوئے حضرت والا نے فرمایا کہ اسکا جواب تو یہ تھا کہ حضرت اللہ میاں دے تو رہے ہیں ـ کیفیات مقصود نہیں رضاء حق مقصود ہے ( ملفوظ 323 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ خدا کے ساتھ صحیح تعلق ہونا چاہئے ـ پھر چاہے کچھ جائے یار ہے پرواہ نہ کرنا چاہئے ـ بعض لوگ کیفیات کے پیچھے پڑجاتے ہیں ـ اس میں کیا رکھا ہے ـ بعض منافع کے اعتبار سے وہ بھی خدا کی نعمت ہے مگر مقصود نہیں ـ ان کی رضاء کے سوا سب غیر مقصود ہے ـ تعلق مع اللہ میں استغناء کی خاصیت ہے ( ملفوظ 324 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تعلق مع اللہ میں استغناء کی خاصیت ہوتی ہے ـ جس کو بھی اللہ تعالی یہ دولت عطا فرمادیں یعنی ایمان کی معرفت کی ـ تعلق مع اللہ ہے ـ حضرت محمد یوسف صاحب تھانوی تحصیلدار یا قلعہ دار تھے ـ بھوپال میں اس وقت مولوی عبدالجبار صاحب بھی وزیر تھے ـ انہوں نے حافظ صاحب سے ملنے کی کوشش کی ـ بلایا حافظ صاحب نے تین شرطیں لگائیں کہ اگر یہ منظور ہوں تو آ سکتا ہوں ـ اول تو یہ ہے میری تعظیم نہ کریں ـ دوسرے یہ کہ میں جہاں بیٹھ جاؤں اٹھایا نہ جاوے ـ تیسرے یہ کہ میں جس وقت واپس آنا چاہوں مجھ کو روکا نہ جائے ـ وزیر صاحب نے تینوں شرطیں منظور کر لیں ـ پہنچے وزیر صاحب کے پاس وہ دیکھ کر کھڑے ہو گئے کہا کہ دیکھئے شرط اول کی مخالفت ہو رہی ہے پھر ہی ادنی جگہ میں بیٹھ گئے ـ وزیر صاحب نے کہا کہ حضرت یہاں آجایئے فرمایا کہ شرط ثانی کی مخالفت ہو رہی ہے ـ وزیر صاحب نے کہا کہ میری تمنا ہے کہ حضرت جو عہدہ منظور فرمائیں اسکا انتظام کردوں ـ فرمایا کہ اس وقت میری تنخواہ پچاس روپیہ ہے بیوی منتظم ہوتی تو پچاس روپیہ سے کم میں بھی گزر ہو سکتی ہے مگر اب پچاس روپیہ میں بحمداللہ بخوبی گزر ہو جاتا ہے ـ سو میں یہ چاہتا ہوں کہ اس پچاس میں تو کمی نہ ہو ـ رہا عہدہ سو اس کے متعلق یہ ہے کہ چاہے بھنگیوں کا جمعدار بنا دیجئے ـ ہاں پچاس روپیہ دئے جائیں ـ بس کافی ہے ـ یہ کہہ کر اٹھ کر چلدئے ـ یہ اپنے باپ کے رنگ پر تھے ـ حافظ ضامن