ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
دارالعلوم دیوبند کی سرپرستی سے استعفاء کا واقعہ ( ملفوظ 62 ) ایک مدرسہ عربیہ کا ذکر تھا ـ اس سلسلہ میں فرمایا کہ علماء کو تو اپنے پڑھنے پڑھانے میں مشغول رہنا چاہئے ـ ( دیکھیئے جس قدر متمدن اور سیاسی قومیں ہیں ان میں بھی تقسیم عمل معمول ہے اگر ؎ سب ایک ہی طرف اور ایک ہی کام پر لگ جائیں تو ملک کا تمام نظام درہم برہم ہو جائے ـ اس مدرسہ کی سرپرستی میرے سر تھوپ دی گئی مگر وہاں سیاسیات کا زور ہو گیا ـ اس لئے میں یہ چاہتا رہا کہ کس طرح اس سے سبکدوش ہو جاؤں مگر اب موقع ہاتھ لگ گیا ـ اس لئے مستعفی ہو گیا اور یہ استعفی بعض ممبروں کی ایک تحریر کی بنا پر تھا ـ آخر تہزیب اور شائستگی بھی کوئی چیز ہے ـ اور اصل بات تو یہ ہے کہ جس چیز کا تحمل نہ ہو اس سے علیحدہ ہونا ہی مناسب ہے ـ مجھے ایسی چیزوں سے مناسبت بھی نہیں ـ اس لئے ایسی چیز گراں ہوتی ہے ـ اس تحریر کے بعد یہاں مدرسہ کے ممبران وفد کی صورت میں آئے تھے ـ ان میں وہ صاحب بھی تھے جن کی وجہ تحریر تھی ـ میں نے ان سے صاف کہدیا کہ مجھ کو اس آپ کی تحریر سے رنج پہنچا اور ہے رہے گا ـ آپ سے اس شکایت ہوئی ہے اور رہے گی ـ جب تک کہ اس کا تدارک نہ ہو گا اس پر معافی چاہی میں نے کہا کہ جس درجہ کی غلطی ہے اسی درجہ کی معزرت ہو اور چونکہ اس تحریرکا اعلان ہو چکا ہے ـ لہزا معزرت کا بھی اعلان ہونا چاہئے میں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی سرپرست پر اعتماد نہ ہو تو ایسے شخص کو سرپرست بنایا جائے ـ جس پر اعتماد ہو وہ کوئی بھی ہو پھراختیارات اس کے وہی ہوں گے جو سابق سرپرستوں کے رہ چکے ہیں ـ اس پر ایک صاحب بولے کہ سرپرست کے تدین پر فہم پر اعتماد ہے مگر اہل غرض سرپرست کی رائے کو بدل دیتے ہیں ـ میں نے کہ کہ یہ شبہ تو مجلس عاملہ اور کارکنان مدرسہ پر بھی ہو سکتا ہے ـ آخر میں میں نے کہدیا کہ میں نہ اس غلطی کے اعلان کا منتظر ہوں نہ مستدعی ہوں نہ مشتاق ہوں اگر ساری عمر بھی آپ ایسا نہ کریں تو مجھے کوئی ضرورت نہیں ـ صرف اپنی رضا کی شرط بطلائی ہے اور حضرت واقعہ تو یہ ہے کہ اب نہ سرپرستی کا وقت ھے نہ پا پرستی کا اب تو لطیفہ وقت اس کا ہے کہ ایک گوشہ میں خاموش گمنام ہو کر بیٹھ جائے ـ مولانا رومی فرماتے ہیں ـ ہیچ کنجے بیدرو بے دام نیست جز بخلوت گاہ حق آرام نیست ( دنیا کا کوئی کونہ بغیر خطرات کے نہیں ہے ـ راحت خلوت گاہ حق کے سواکہیں نہیں ہے 12 )