ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
اسلام میں شورائیت اور مشورہ کی حدود ( ملفوظ 152 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سلطان کو چاہیے کہ ہمیشہ عقلاء سے رائے لیتا ہے ـ بدون رائے لئے بہت سی باتیں نظر سے غائب رہتی ہیں ـ اور یہ مشورہ اور رائے تو مطلوب ہے مگر یہ مخترعہ متعارفہ جمہوریت محض گھڑا ہوا ڈھکوسلا ہے ـ بالخصوص ایسی جمہوری سلطنت جو مسلم اور کافر ارکان سے مرکب ہو وہ تو غیر مسلم ہی سلطنت ہوگی ـ ایسی سلطنت اسلامی سلطنت نہ کہلائے گی ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ اگر سلطان کے مشورہ لینے کے وقت اہل شوری میں اختلاف رائے ہو جائے تو اس کے متعلق کیا حکم ہے ـ سلطان کی رائے سے اختلاف کرنا مزموم تو نہیں جو اختلاف حکمت اور مصلحت اور تدین و خیر خواہی پر مبنی ہو ـ وہ مزموم نہیں مگر اس کی بھی ایک حد ہے ـ یعنی یہ اختلاف اسی وقت جائز ہے ـ جب تک مشورہ کا درجہ رہے ـ مگر بعد نفاذ اختلاف کرنا یا خلاف کرنا یہ مزموم ہے ـ نفاذ کے بعد تو اطاعت ہی واجب ہے ـ پھر سلطنت کی ایک اہلیت کا انتظام کا ذکر چلا تو فرمایا کہ سلطنت تو بڑی چیز ہے ـ ہم لوگوں سے گھروں کا انتظام تو ہو ہی نہیں سکتا ـ میں اپنے گھر میں جس جگہ جو چیز رکھی ہوتی ہے ـ استعمال کے بعد جہاں سے اٹھاتا ہوں ـ بالالتزام وہیں رکھ دیتا ہوں ـ مثلا بکس دیا سلائی کا یا جانماز یا لوٹا میں نے تو اس پر ایک رسالہ لکھ دیا ہے ـ آداب المعاشرت اس میں ایسے انتظامی معاملات کو لکھ دیا ہے اس کو دیکھ لیا جائے ـ اس التزام میں یہ نفع ہے کہ کسی کو رائی برابر بھی تردد نہ ہو کہ یہ چیز اس طرح رکھی تھی اب اس کے خلاف رکھی ہے اور انتظام تو سچ یہ ہے کہ مسلمان ہی کا حق ہے ـ ظاہر ہے کہ جس کے پاس قرآن و حدیث و فقہ ہو وہ انتظام کر سکتا ہے یا کافر جاہل انتظام کر سکتا ہے ـ یقینا قرآن و حدیث جاننے والا صحیح انتظام کر سکتا ہے ـ قرآن پاک میں اور حدیث میں جا بجا انتظام کی تعلیم ہے مگر اس انتظام سے مراد فضولیات کا نہیں ـ ضروریات کا انتظام ہے ـ اسی سلسلہ میں ایک صاحب کو جواب میں فرمایا کہ اسلام کا بھی خاص انتظام اور ادب ہے ـ یعنی اسیا سنبھال کر کرو جو کسی پر بار اور توحش نہ ہو چناچہ فقہاء نے سب مواقع کے احکام منضبط فرمائے ہیں ـ غرضیکہ ہر بات اور کام مسلمان کا ایسا ہونا چاہیے کہ جس سے دوسرے پر بار یا تنگی نہ ہو ـ 27 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ ہندو مسلم اتحاد کی مزمت ( ملفوظ 153 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولوی صاحب جو انتقال کر گئے ہیں اتحاد ہندو مسلم کی