ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
مناظرہ بند کر دیا یہ عورتوں کے تابع ہوتے ہیں ـ مناظرہ چھوڑ کر چلدیا مزاحا فرمایا کہ یہ لوگ مادیات میں ہی چلتے ہیں نریات میں خاک بھی نہیں چلتے دوسرے واقعہ دیوبند ہی میں مدرسہ کے قریب ایک عیسائی آکر بیان کرنے لگا خبر سن کر مناظرہ کے لئے تیار ہو گیا اس نے انجیل ہاتھ میں لیکر مجھ سے سوال کیا کہ یہ کیا ہے اس کامطلب یہ تھا کہ یہ کہے گا کہ انجیل ہے پھر وہ کہتا کہ قرآن مجید بھی انجیل کو آسمانی کتاب کہتا ہے پھر میں اسکا محرف ہونا ثابت کرتا ایک بکھیڑا تھا ایک صاحب آگے حکیم مشتاق احمد وہ کہنے لگے کہ ایسے جاہلوں سے تم کیوں مناظرہ کرتے ہو ان سے جاہل ہی نبٹتے ہیں اور صاحب خود مناظرہ کو تیار ہوگئے وہ انجیل ہاتھ میں لئے ہوئے تھا ہی ان سے بھی یہ ہی سوال کیا کہ یہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ہے کدو بے حد جھلایا کہ تم گستاخی کرتا ہے کہ تم تو توہین کرتا ہے انہوں نے کہا کہ اس میں گستاخی اور توہین کی کیا بات ہے ہم اپنی علم سے یہی کہتے ہیں کہ یہ کدو ہے غالبا مقصود یہ ہوگا کہ جب منسوخ ہونیکے علاوہ ممسوخ ہے تو معطل ہے مثل کدو کے خیر یہ تو ایک لطیفہ تھا باقی تتبع سے محض ہوچکا ہے کہ علوم حقیقیہ مسلمانوں ہی کا حق ہے دوسروں کو ان سے مس بھی نہیں ہوتا مزاحا فرمایا ہاں مس سے مس ہوتا ہے ـ متعدد مہمانوں کو کھانا کھلانے کا اصول ( ملفوظ 230 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا ایک یہ بھی معمول ہے کہ اگر متعدد مہمان ہوں اور ان میں پہلے سے کوئی تعلق نہ تو ان کو ایک جگہ جمع کر کے کھانا نہیں کھلاتا اگر خود بھی ساتھ کھاتا ہوں تب جمع کر لیتا کیونکہ اس وقت میں خود ان سب کے لئے واسطہ ہو جاتا ہوں اور مجھ سے سب کو واسطہ ہوتا ہے یہ بات کبھی نہ سنی ہوگی مہمانوں کے باب میں اسقدر رعایتیں کرتا ہوں اور پھر سخت مشہور ہوں یہ معمول اس لئے ہے کہ کھانے پینے میں مختلف لوگوں کے جمع ہونے کی وجہ سے آپس میں بے تکلفی نہ ہونے کی وجہ سے انقباض ہوتا ہے ـ دل کھول کر فراغت سے کھانا نہیں کھایا جاتا مختلف طبائع مختلف رنگ کی ہوتی ہے بعض طبیعتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جب تک بے تکلفی نہ ہو کھانے میں حجاب ہوتا ہے ـ صوفیہ کے کشفیات کا حکم ( ملفوظ 231 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ صوفیا کے کشفیات میں اور احکام وحی میں نسبت ہی نہیں اسی طرح نصوص جس حالت پر ہیں انکو ایسے ہی رہنے دینا چاہیئے حضرت عمر کا قول ہے فرماتے ہیں ـ