ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
کفئات فی النکاح میں اصل علت ( ملفوظ 37 ) کفئات کے متعلق ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ غور کرنے سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ کفئات کی قید معلل ہے علت کے ساتھ اور وہ علت عرفی عزت و ذلت ہے مثلا شیخ زادہ چاہے فاروقی ہو یا صدیقی ہو یا انصاری ہو یا عثمانی ہو ان کے آپس میں تناکح عرفا موجب استنکاف نہیں پس یہ سب باہم کفو ہوں گے ـ ان میں اس کی بھی قید نہیں ہوگی کہ ماں عربی النسل ہو کیونکہ عزت میں یہ سب برابر سمجھے جاتے ہیں حدیث کا انکار نہیں ـ اصل وجد تو علوم پر آنا چاہئے ( ملفوظ 38 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ صوفیوں کو قوالی اور ڈھولک سارنگی پر بڑا وجد ہوتا ہے جو مطلق نفسانی ہے در حقیقت وجد کے قابل تو یہ صورت ہے ) جس وقت علوم مبارکہ کا بیان ہوتا ہے اور تحقیق ہوتی ہے اس وقت ایک عجیب لطف اور کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اور جب علم میں یہ لطف ہے تو عمل میں کیا کچھ ہوگا اور پھر حال میں کیا ہوگا اور پھر مقام میں کیا ہوگا ـ حسین ابن منصور کے لقب حلاج کا مطلب اور پیشہ کا بیان ( ملفوظ 39 ) ایک صاحب کےسوال کے جواب میں فرمایا کہ ان کا منصور نام مشہور ہو گیا یہ ابن منصور ہیں نام حسین تھا حلاج لقب ہے ان کا یہ پیشہ نہ تھا بلکہ ایک کرامت کی بناء پر یہ لقب ہو گیا مگر اس کی بناء پر دھنیے اپنے کو ان کی طرف نسبتا نسبت کرنے لگے یہ بالکل غلط ہے اور خواہ مخواہ لوگ اپنے نسب کو چھپاتے اور بدلتے پھرتے ہیں عالی نسب نہ ہونا کوئی عیب کی بات نہیں ہے اس لئے کہ اختیاری نہیں وہ حقیقتا نقص نہیں مثلا سقہ ہونا قصائی ہونا دھنیا ہونا جو چیز اختیاری نہیں اس لئے اس میں کوئی نقص نہیں ـ عقل کی بمقدار انسان مکلف ہے ( ملفوظ 40 ) ایک سلسہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگوں میں بہت ہی سادگی ہوتی ہے یہاں پر ایک عورت عابدہ زاہدہ تھیں وہ مجھے اپنےافلاس کے واقعات بیان کرنےلگیں جس میں کسی قدر تطویل ہوگئی پھر دفعتا گھبرا کر کہنے لگیں کہ مولوی جی میں زیادہ کہتی بھی نہیں کبھی اللہ میاں یوں کہیں کہ میرے عیب کھولتی پھرے ہے ایک عورت ضعیفہ نے مجھ سے سوال کیا کہ مولوی جی تمہیں تو اللہ میاں کے گھر کی سب خبر ہے میں یوں پوچھوں کیا اللہ میاں رندہ ہیں میں سوچا کہ اگر علمی مضمون بیان کیا یہ بیچاری کیا سمجھے گی بے علمی تو اس سوال کا سبب ہی ہے میں نے اس کے فہم کی