ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
خود بھی اپنی اصلاح چاہے حق تعالی فرماتے ہیں ـ انلزمکموھا وانتم لھا کٰرھون ۔ حضرت گنگوہی کا نظم و ضبط ( ملفوظ 413 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کے یہاں اپنے اور بزرگوں سے زیادہ انتظام تھا ـ اس انتظام کا نام معترضین نے آج کل قانون رکھا ہے ـ اور قانون حکومت سے تشبیہ دے کر طعن کرتے ہیں ـ بلا ضرورت سفر کرنے پر عتاب ( ملفوظ 414 ) ایک نو وارد شخص نے تعویذ مانگا اور یہ ظاہر کیا کہ میں فلاں مقام سے سفر کر کے اس ہی غرض سے آیا ہوں فرمایا کہ جو کام ڈھائی آنہ میں ہو سکتا تھا ـ اس کے واسطے اتنا طویل سفر اور اس قدر صرف کرنے کی کون ضرورت تھی ـ آدمی سوچ سمجھ کر تو سفر کرے اور خرچ کرے اب اس کا علاج یہ ہے کہ وطن واپس جا کر تعویذ کے لئے لکھو میں بھیج دوں گا ـ تاکہ اس بے ڈھنگے پن کی حقیقت تو معلوم ہوا اور ہمیشہ کے لئے یاد تو رہے ـ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس وقت اگر تعویذ تو دیدیا جائے تو لوگ ایسے کوڑ مغز ہیں یوں سمجھیں گے کہ یہ تعلیم کی باتیں تو ویسی ہی تھیں ـ تعویذ تو دے ہی دیا تو میرا مقصود ہے کہ فضولیات کا انسداد ہو وہ حاصل نہ ہوگا ـ اور میں جوان کے اوقات اور قوم بچانے کے انتظام کر رہا ہوں ـ جس وقت یہ اسکو محسوس کریں گے ـ اس وقت قدر ہوگی ـ اس فضولی کی یہاں تک نوبت آ چکی ہے کہ ایک صاحب ضلع گیا سے محض تعویذ اور پانی پڑھوانے کے واسطے آئے تھے ـ میں نے کہا کہ میں یہاں تعویذ نہ دوں گا ـ وطن جا کر منگا لینا اور یہ سب بے فکری اور نعمت کی بے قدری ہے ـ فضول اور بلا ضرورت مال کو برباد کرنے کا نام سخاوت رکھا ہے ـ یہ سخاوت نہیں ـ یہ اسراف ہے ـ اصول صحیحۃ پر عمل کرنا راحت ہے ( ملفوظ 415 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اصول صحیحہ پر عمل کرنا طرفین کی راحت کا سبب ہوتا ہے ـ اس لئے میں نے نئے آنے والوں کے واسطے یہ قید لگا دی ہے کہ زمانہ قیام میں مخاطب مکاتبت کچھ نہ ہو ـ خاموش مجلس میں بیٹھے رہا کرو اور بیعت میں بھی عجلت نہ کرو اسکے بعد جو رائے قائم ہوگی وہ بصیرت سے ہوگا ـ اس میں انسان پچتاتا نہیں کیونکہ دیکھنے بھالنے اور سوچنے سمجھنے کا موقع اچھی طرح مل جاتا ہے ـ دوسرے استماع میں جو لطف ہوتا ہے وہ تکلم میں نہیں ہوتا ـ جیسے حافظ اچھا قرآن پڑھنے والا ہو تو سننے والے کو زیادہ لطف ہوتا ہے ـ پڑھنے والے کو وہ لطف نہیں ہوتا ـ