ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ہے عیسائی ہوتے ہی وہ ہیں جو مذہب ہیں اور ان تحریکات میں مسلمانوں نے تو بلا وجہ ہی سر کٹائے نہ ہندو ہی راضی ہوئے نہ انگریز ان کو تو صرف ایک ذات راضی کرنے کی ضرورت ہے اگر وہ راضی ہو جائیں تو پھر کسی کی نا راضگی سے کچھ نہیں اور وہ حق تعالی کی ذات ہے اور اب تو مسلمان اسکے مصداق ہو گئے جیسا کہ ایک صاحب سرگرم تحریفات نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے ـ اس نقش پا کے سجدہ نے کیا کیا کیا ذلیل ہم کو چہ رقیب میں بھی سر کے بل گئے حضرت حاجی صاحب سے سماع سننے کی درخواست ( ملفوظ 341 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ روم میں ایک مولویہ سلسلہ ہے یہ لوگ اہل سماع ہیں یہ لوگ مولانا رومی کے خاندان سے ہیں اور سماع آلات کے ساتھ سنتے ہیں اس میں نے بجاتے ہیں ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے نے سنانے کی درخواست کی حضرت کو نہ سننا منظور تھا نہ اسکی دل شکنی فرمایا کہ میں ان فن کو جانتا نہیں تو نا اہل کے سامنے پیش کرنا فن کی نا قدری کرنا ہے اور یہ بھی فرمایا کہ اگر ہمارے فلاں مولوی صاحب ہوتے تو وہ قدر کرتے حضرت کے اس ارشاد کو بعض نے تو ان مولوی صاحب پر اعتراض سمجھا اور بعض نے یہ سمجھا کہ ان مولوی صاحب کو سماع کی اجازت ہے ـ حضرت حاجی صاحب اور تقریر کا اعادہ ( ملفوظ 342 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے سامنے جہاں کسی نے کسی تقریر کے اعادہ کی درخواست کی تو یہ فرماتے کہ بھائی یہاں کوئی مدرسہ نہیں ہے قیل و قال کے لئے اور کبھی یہ فرمادیتے کہ حاضرین مجلس میں سے فلاں شخص سمجھ گیا اس سے سمجھ لینا ـ بزرگوں کا مالی معاملات میں دخل نہ دینا ( ملفوظ 343 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مرزا مظہر جان جاناں رحمتہ اللہ علیہ کی حکایت سنی ہے کہ ایک شخص نے بہت بڑی رقم آپ کے سامنے پیش کی آپ نے فرمایا مجھ کو اس وقت حاجت نہیں عرض کیا کہ حضرت کسی مصرف خیر میں صرف فرما دیجئے فرمایا کہ میں کوئی تمہارا نوکر ہوں جو تقسیم کرتا پھروں خود صرف کر دو یہاں سے تقسیم کرنا شروع کرو گھر تک نہ پہنچو گے کہ کچھ بھی