ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
کہا یہ بھی تیرے بس کا کام نہیں غرض ہنڈیا چڑھا کر پکانا شروع کیا ہنڈیا جل گئی اس کی اطلاع خاوند کو دی اس نے کہا کہ میں پہلے ہی کہ چکا ہوں کہ تیرے بس کا کچھ نہیں کہا میں پھینک آونگی اس نے کہا کہ تجھ سے یہ بھی نہ ہوگا غرض چھت پر جا کر راستہ میں پھینک دیا کوئی معزز آدمی جا رہا تھا ہنڈیا اس کے سر پر پڑی اس نے گالیاں دیں اور الٹھ لے کر چڑھ گیا تب خاوند نے کہا دیکھا میں نے نہکہتا تھا کہ تیرے بس کا نہیں پٹوانیکا انتظام کر دیا دیکھیے ہر انتظام کی فسخ میں بھی بے انتظامی ظاہر ہوئی ـ خرچ کے انتظام کے لئے تھوڑے سے بخل کی ضرورت ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ خرچ کے انتظام کے لئے تھوڑے سے بخل کی ضرورت ہے مگر وہ بخل لغوی ہے شرعی نہیں بدون اس کے انتظام ہونا دشوار ہے یہ تجربہ کی بات ہے کہ اس سے حضرت حاجی صاحب کے ایک قول کی تائید ہوتی ہے کہ افعال رذیلہ بھی اپنی ذات میں مذموم نہیں اس کو اگر صحیح محل میں صرف کیا جاوے تو محمود ہے ـ مولانا ارشاد فرماتے ہیں شہوت دنیا مثال گلخن ست ، کہ از وحمام تقوی روشن است ( دنیا کی شہوت مثل بھٹی کے ہے کہ اس سے تقوی کا حمام روشن ہے 12 ) (ملفوظ 29 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میری طبیعت کچھ اس قسم کی واقع ہوئی ہے کہ مضمون خود تو لکھنا آسان ہے مگر دوسرے کو نہیں لکھا سکتا ـ عالم ہونیکے لئے مصنف ہونا ضروری نہیں ( ملفوظ 30 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہاں حضرت مولانا یعقوب صاحب کتنے بڑے عالم ہیں مگر صاحب تصانیف نہیں ـ ہر صاحب کمال رنگ جدا ہے ـ بعض روایات پر جنت کے درختوں کا حال ( ملفوظ 31 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے کتاب میں لکھا دیکھا تھا جنت کے درختوں کی جڑ اوپر ہوگی اور شاخیں نیچے مجھ کو بڑا تعجب ہوا کہ اس کی کیا صورت ہو گئی کیا یہ صورت ہو گی کہ کسی چھت پر الٹی لگی ہو مگر یہ صورت تو بہت مستعبد ہے پھر کوئی اسکا مساعد بھی نہیں پھر یہ سمجھ میں آیا کہ کسی اونچے پشتہ پر جڑ قائم کی جائے اور اس کے اطراف میں شاخیں نیچے کو آجائیں جیسے سنا