ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ہیں کہا کہ جب والد صاحب کا انتقال ہو رہا تھا مجھکو چند وصیتیں کیں تھیں ایک تو یہ کہ میرے مرنے کے بعد اگر کوئی آئے تو بھاری لباس سے ملنا تو اس سے بھاری لباس میرے پاس اور کوئی نہ تھا اور ایک یہ کہ نرم اور میٹھی بات کرنا تو روٹی اور گڑ سے زیادہ نرم اور میٹھی چیز نہیں ایک یہ کہ اونچی جگہ بٹھلانا مچان سے زیادہ اونچی جگہ اور کوئی نہیں ایک یہ کہ بڑھیا کھانا کھلانا تو یہ پچاس روپیہ کا کتا تمام تھا جسکا گوشت آپکے سامنے ہے اس سے زیادہ قیمتی بڑھیا اور کوئی جانور بکرا وغیرہ میرے یہاں نہ تھا بے چارے لاحول پڑھکر بھاگے بس لوگ ایسے اخلاق کے طالب ہیں ان اخلاق میں سے ایک تواضع بھی ہے اسکا بھی یہی حشر کیا گیا میرے ابتدائی کتابوں کے استاد مولانا فتح محمد صاحب کا واقعہ ہے کہ ایک لڑکا تھا شادی وہ مولانا سے کریما پڑھتا تھا اسکا سبق تھا ولا گر تواضع کنی اختیار مولانا کی عادت تھی جب تک لڑکا پچھلا سبق نہ سنا لیتا آگے نہیں پڑھاتے تھے ـ مولانا نے پچھلا سبق سنتے ہوئے پوچھا تواضع کسکو کہتے ہیں کہا کہ تواضع کہتے ہیں کہا کہ تواضع یہی ہے کہ کسی کو حقہ دیدیا پان دیدیا مولانا نے خوب مرمت کی بھاگ نکلا پھر پھڑنے نہیں آیا اور جنگل کی طرف تشریف لے گئے وہی شادی ہل چلا رہا ہے مولانا نے دریافت فرمایا کہ ارے شادی تواضع بھی یاد ہے عرض کیا ہاں حضرت ساری عمر یاد رہیگی یہ ہل ہی تواضع نے پکڑوا دیا ہے تو آجکل تواضع اسی کو سمجھتے ہیں جس کو شادی نے بیان کیا تھا اور عوام تو عوام بھی اخلاق کی یہی حقیقت سمجھ رہے ہیں ـ وجود صانع پر فطرت خود دلیل ہے ( ملفوظ 235) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس پر کسی دلیل کے قائم کرنیکی ضرورت نہیں فطرت خود بتلا رہی ہے کہ کوئی پیدا کرنے والا ضرور موجود ہے میں نے ایک دہری ملحد کا قول دیکھا ہے جو بعد میں صانع کا قائل ہو گیا تھا کہ میں جس زمانے میں صانع کا انکار پر لیکچر دیا کرتا تھا تو میرا ضمیر میری تکذیب کرتا تھا فرمایا کہ صانع کی دلیل تو خود صانع ہی ہے بقول مولانا آفتاب آمد دلیل آفتاب گر دلیلت باید از دے رومتاب ( آفتاب خود ہی اپنے وجود کی دلیل سے اگر تم کو وجود آفتاب کی دلیل کی ضرورت ہے تو اس سے رد گرانی مت کرو 12 ) اور عمیق نظر سے دیکھا جائے تو حق سبحانہ تعلٰی کے وجود پر دلیل ہو بھی کیسے سکتی ہے ـ راز اس کا یہ ہے کہ دلیل مدلول سے زیادہ واضح ہونا چاہیئے ورنہ وہ دلیل ہی نہ ہوگی خدا تعالی کا وجود خود